• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اے پی ایس میں زندہ بچ جانے والے عاکف کیا کہتے ہیں؟

سانحہ اے پی ایس میں زندہ بچنے والے طالب علم عاکف عظیم کا کہنا ہے کہ اس حادثے نے ان کی زندگی بدل دی ۔

انہوں نےسانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے اپنے ایک دوست زین کے بارے میں بتایا کہ پیپر شروع ہونے سے قبل اُن دونوں کی ملاقات ہوئی تھی اور پیپر کے بعد پارکنگ میں ملنے کا وعدہ لیا تھا تاہم دہشت گردوں کے حملے کے بعد وہ شہید ہوگیا ۔

یہ بھی دیکھئے :سانحہ اے پی ایس کو 5 برس بیت گئے


جنگ ویب سے بات چیت کرتے ہوئے عاکف عظیم نے بتایا کہ 2014 میں وہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں بارہویں جماعت میں پری میڈیکل میں زیر تعلیم تھے۔


انہوں نے بتایا کہ اس تاریک دن اُن کا کیمسٹری کا پرچہ تھا۔ وہ ہال سے نکل کر واش روم گئے تو پیچھے سے دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیے:اے پی ایس حملہ: 3 ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا

جب انہیں گولیوں کی آوازیں آنا شروع ہوئیں تو وہ کلاس روم کی جانب بھاگے اور وہاں تین بجے تک چھپے رہے۔

عاکف اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی سے کچھ ہی دنوں میں کلینیکل سائیکولوجی میں گریجویٹ ہونے والے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ان مضامین کا انتخاب انہوں نے اے پی ایس سانحے کے رونما ہونے کے بعد ہی کیا۔

’جب انسان کی موت کا منظر اس کے سامنے آتا ہے تو اسکی سب خواہشات اسکی آنکھوں کے سامنے آ جاتی ہیں ‘


عاکف نے بتایا کہ انہوں نے صدمے، ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے نکلنے کے لیے ایک کتاب لکھی ہے ، وہ موٹیوشنل اسپیکر بھی بن گئے ۔

تازہ ترین