اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پڑھے لکھے نوجوانوں پر مشتمل ایجوکیشن آرمی بنانے کی تجویز دے دی۔
سالانہ علمی کانفرنس 2020 کے شرکاء سے خطاب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 100 فیصد بچوں کواسکول میں لانے کے لیے پڑھے لکھے نوجوانوں پر مشتمل ایجوکیشن آرمی بنانےکی تجویز دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہمیں آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی یاد دلاتا ہے، آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ ملک میں تعلیم کے فروغ کو روکنے کی سازش تھا۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ اے پی ایس کے شہداء ہمارے ہیرو ہیں، ان کی لازوال قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اس حملے کا مقصد ملک میں تعلیم کے فروغ کو روکنا تھا، پوری قوم نے متحد ہوکر اس سازش کو ناکام بنایا اور ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔
انہوں نےکہا کہ وہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں، آج کے بچوں نے ہی کل قوم کی قیادت سنبھالنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے بچوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنا ضروری ہے، اس وقت ملک میں 2 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں، انہیں اسکول میں داخل کروانا ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25-الف کے تحت بنیادی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے، موجودہ حکومت ملک میں معیارِ تعلیم اور شرح خواندنگی میں اضافے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، حکومت 4 سال میں شرح خواندگی کو 70 فی صد تک لے جانے کے لیے پُرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کی شرح میں اضافے کے لیے پوری قوم کو یکجا ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی، تعلیم سے محروم بچوں کو نہ صرف اسکولوں میں داخل کروانا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ وہ اسکول چھوڑ کر نہ جائیں۔
اسپیکر نے یہ بھی کہا کہ 100 فیصد بچوں کو اسکول میں لانے کے لیے پڑھے لکھے نوجوانوں پر مشتمل ایجوکیشن آرمی بنانےکی تجویز دیتا ہوں، اسلام علم دوستی کا مذہب ہے اور تعلیم کے حصول کی سخت تاکید کرتا ہے، ریاست مدینہ میں تعلیم کو خصوصی اہمیت حاصل تھی۔
انہوں نے پروگرام کے منتظمین کو سالانہ علمی کانفرنس 2020 ء کے انعقاد پر مبارک دی اور کہا کہ آپ کی پاکستان میں تعلیم کے فروغ کےلیے خدمات قابل تعریف ہیں۔