• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مشرف کیس فیصلہ، قابل تحسین، فوجی مداخلت کا راستہ بند ہوگیا، اپوزیشن رہنما، فیصلہ غیرقانونی، اپیل کی مخالفت نہیں کریں گے، اٹارنی جنرل

مشرف کیس فیصلہ، اپیل کی مخالفت نہیں کریں گے، اٹارنی جنرل


اسلام آباد(جنگ نیوز‘ایجنسیاں)اپوزیشن جماعتوں نے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف کو سزائے موت دیئے جانے کے فیصلے کو قابل تحسین قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فوجی مداخلت کا راستہ بند ہوگیا جبکہ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فیصلے کے خلاف اپیل کی مخالفت نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹونے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ کوئی آمر غیرجمہوری اقدام نہیں اٹھا سکے گا‘ اسفندیارولی کہتے ہیں کہ فیصلہ جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کیلئے نیک شگون ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تاریخی فیصلے سے پاکستان کی جمہوریت آئندہ کے لئے محفوظ ہوگئی ہے‘ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ مستقبل میں آئین توڑنے کی روایت ختم ہو گی‘ مریم اورنگزیب کے مطابق فیصلے سے آئین کی بالادستی کا نیادورشروع ہوگا۔

دوسری جانب فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے سے عوام خوش نہیں‘ شیخ رشید نے کہا ہے کہ چوروں اور لٹیروں کو ضمانت جبکہ ملک کی خدمت کرنے والے کو سزائے موت دی گئی ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید کے مطابق ملک کیلئے جان دینے والا فوجی کسی صورت غدارنہیں ہوسکتا‘ فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ مشرف کو شفاف ٹرائل کا بنیادی حق نہیں دیاگیا‘خالد مقبول صدیقی نے فیصلے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ ملک کے وفادار کو غدار قرار دیا جائے۔ 

تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پرویز مشرف کوسزائے موت سنائے جانے کے عدالتی فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہاہے کہ پرویز مشرف سے متعلق جو فیصلہ آیا ہے وہ تاریخی ہے‘ آئندہ کوئی آمر غیر جمہوری اقدام نہیں اٹھاسکے گا‘ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔

سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری کا کہناہے کہ یہ بلاشبہ اپنی نوعیت کا منفرداورتاریخی فیصلہ ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ آنا جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کیلئے نیک شگون ہے‘پرویز مشرف نے آئین توڑ کر سنگین غداری کی تھی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئینی بالادستی کی طرف ایک اہم پیشرفت قراردیتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عدالت کے حالیہ فیصلے سے جیوڈیشل سسٹم پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوگا‘ تاریخی فیصلے سے پاکستان کی جمہوریت آئندہ کے لئے محفوظ ہوگئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پرویز مشرف کو سزائے موت سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ 50 برس پہلے ایسا فیصلہ آتا تو مارشل لا جیسی چیزیں ہم پر مسلط نہ ہوتیں ، مشرقی پاکستان ہم سے کبھی جدا نہ ہوتا۔

انشا اللّہ مسقبل میں آئین توڑنے کی روایت ختم ہو گی۔مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عدالتی فیصلے نے پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے‘ آئندہ ملک میں آئین شکنی، پارلیمان اور عوام کے حق حکمرانی کو روندنے کا راستہ بند ہوگیا‘ عدالت نے فیصلہ دے کر پاکستان کو ایک نئی سمت دی ہے‘ فیصلہ پاکستان کے آئین کی بالادستی، جمہوریت کی مضبوطی اور قانون کی حکمرانی کا باعث بنے گا ‘فیصلے نے پاکستان کے مستقبل کی واضح سمت کا بھی تعین کردیا ہے‘ فیصلے کے بعد ملک میں آئین کی بالادستی اور عوام کے حق حکمرانی کا نیا دور شروع ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما رضا ربانی نےمشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی آمر کو آئین کو پامال کرنے پر سزا سنائی گئی ہے، جس کے قانونی اور سیاسی دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔

ادھراٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہی نہیں بلکہ متعصبانہ بھی ہے۔ کسی بھی مرحلے پر آئین پرعمل نہیں ہوا، وفاقی حکومت نے شکایت کی منظوری ہی نہیں دی، جب کیس فائل کرنے کی منظوری کابینہ نے نہیں دی تو شکایت ہی غیر قانونی تھی پھر سزا کیسے قانونی ہوسکتی ہے؟ سزایافتہ لوگوں کو تو آپ نے باہر بھجوادیا ہے۔

انور منصور نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف فیصلے پر اپیل دائر کرنے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اگر اپیل ہوئی تو اپیل میں غیرقانونی معاملے کی حمایت نہیں کروں گا ‘مشرف نے کوئی غداری کا قدم نہیں اٹھایا۔

کیس میں صرف ایک شخص کو ٹارگٹ کیا گیا، دراصل ایک شخص کی آڑ میں اس کیس کے ذریعے فوج کو ٹارگٹ کیا گیا ہے‘ یہ فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے سے بھی زیادہ متنازع ہے۔

تازہ ترین