• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف فیصلہ:درست اقدام،آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، قانونی ماہرین

اسلام آباد کراچی(فخر درانی، جنگ نیوز) جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہاکہ پرویز مشرف کو عدالت میں اپنے دفاع کے لئے بھرپور مواقع دیئے گئے تاہم انہوں نے الزامات کاسامنا کرنے کے بجائے مفرور رہنے کو ترجیح دی اگر وہ حاضر نہیں ہوئے تو یہ عدالت کا قصور نہیں ہے۔ ممتاز قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ نظریہ ضرورت سے کام نہیں لیا گیا مگر فیصلے میں بڑا سقم موجود ہے۔سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ سپریم کورٹ غداری کیس میں زاہد حامد، شوکت عزیز اور سابق چیف جسٹس ڈوگر کو بری الذمہ قرار دے چکی ہے، حکومت سمجھتی ہے کہ پرویز مشرف کے علاوہ دیگر لوگوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہئے تو وہ درخواست دائر کرسکتی ہے۔جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ پرویز مشرف نے نہ صرف دو بار آئین پاکستان کو سبوتاژ کیا بلکہ انتہائی غداری سے متعلق ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کامران مرتضیٰ نے عدالتی فیصلے کو صحیح سمت میں درست قدم قرار دیا۔ اس سے سویلین بالادستی یقینی بنائی جائے گی۔ پرویز مشرف کا یہ خیال کہ انہیں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، یہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے تو عدالت میں حاضر ہونے کی زحمت ہی گوارہ نہیں کی۔سپریم کورٹ بار کے سابق صدر سید علی ظفر کے مطابق خصوصی عدالت کے فیصلے پر سوالات اٹھتے ہیں کیونکہ پرویز مشرف کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ وزیراعظم وفاقی عدالت کی منظوری اور خصوصی عدالت کی بنچ تشکیل دینے کا حکم نہیں دے سکتے۔سینئر وکیل اظہر صدیق نے کہاکہ پرویز مشرف کو منصفانہ اور شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا جب کہ بنچ کی تشکیل پر بھی سوالات اٹھتے ہیں کیونکہ تنہا وزیراعظم اس کی تشکیل کا حکم جاری نہیں کر سکتا۔ماہر آئین و قانون سابق اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا کہ عدالت نے اس وقت بہت جلدی کی ہے میرے بہت شدید تحفظات ہیں جنرل مشرف کا ایک ذاتی بیر بن گیا تھا ان ججز کے ساتھ جو کہ ہٹ ہوئے تھے ایک پٹیشن آئی سپریم کورٹ میں میں اٹارنی جنرل تھا جو بینچ بنا اس نے میری رائے لی جب مجھ سے پوچھاکہ آپ کے خیال میں جنرل مشرف نے غداری کی ہے یا نہیں؟تو میں نے دو ٹوک کہا تھا کہ انہوں نے غداری نہیں کی البتہ انہوں نے ججز کو جو کہ in violation of Article 209جو نکالا ہے وہ غیر آئینی اقدام تو ہو سکتا ہے لیکن وہ کسی بھی طرح سے غداری نہیں بنتااس پر وہ کافی ناراض ہوئے۔ماہر قانون فیصل چوہدری نے کہا کہ پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 10/Aکی خلاف ورزی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے اسٹے آرڈر ججمنٹ کو جوتے کی نوک پر رکھا گیا ہے،آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں جنرل پرویز مشرف کا بھی بطور شہری وہی حق ہے جو آرٹیکل 10میں ہے جس میں قانون کے مطابق سب کو سن کر فیصلہ کرنا ہے،ایک شخص کو ٹارگٹ کر کے ایک ادارے کے لئے یہ فیصلہ سنادیا،شریک ملزمان جو بعد میں نواز شریف کے وزیر قانو ن بنے، جس وزیراعظم نے اس فیصلے پر عملدآمد کیا، جس چیف جسٹس نے اس کا ساتھ دیا اس کو اس میں نہیں لیا گیا،پک اینڈ چوز خطرناک ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے سابق جسٹس عبادالرحمن لودھی نے کہا کہ جنرل مشرف کے خلاف سپیشل کورٹ کا فیصلہ درست اور قانون کے مطابق ہے۔

تازہ ترین