• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف کے صاحبزادے، سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے بھتیجے، مسلم لیگ نون کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کی۔

عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 جنوری کو جواب طلب کر لیا۔

حمزہ شہباز نے عدالتِ عالیہ سے منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے نیب کے دائرہ اختیار کے خلاف درخواست کی ہے۔

جسٹس علی باقرنجفی نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر دوسرا بنچ سماعت کر چکا ہے،حمزہ شہباز نے اس بنچ پر اظہارِ عدم اعتماد کیا تھا، کیا آپ نے اس پر ہدایات لی ہیں؟

اس موقع پرحمزہ شہباز کے وکیل نے جوا ب دیا کہ ہمیں عدالت پر مکمل اعتماد ہے، دوسرے بنچ سے درخواست پر فیصلہ نہیں ہوا تھا، درخواست واپس لی گئی تھی۔

حمزہ شہباز نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے ضمانت کی درخواست دائر کی، جس میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر رمضان شوگر ملز میں تحقیقات کا آغاز کیا، نیب نے رمضان شوگر ملز کے معاملے پر متعدد بار انکوائری کی مگر کچھ بھی نہیں ملا، تحصیل بھوانہ میں نالہ عوامی مفاد میں بنایا گیا تھا، صوبائی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے سیوریج نالے کی تعمیر کی منظوری دی تھی، حمزہ شہباز کے خلاف کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے: نااہلی کا ٹائی ٹینک ڈوبنے والا ہے، حمزہ شہباز

عدالت کو بتایا گیا کہ رمضان شوگر ملز میں شریک ملزم شہباز شریف کو پہلے ہی ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔

رمضان شوگر ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔

عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں اور گرفتاری کی وجہ سے انہیں ذمہ داریوں کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے، حمزہ شہباز کو بلاجواز جیل میں قید رکھنا آئین کے آرٹیکل4، 9، 13، 14 اور 25 کی خلاف ورزی ہے، حمزہ شہباز کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ الزامات کے تحت نیب کے تحقیقات کے دائرہ اختیار کے خلاف درخواست پر بھی نیب کو نوٹس جاری کر کے 13 جنوری کو جواب طلب کر لیا۔

تازہ ترین