کراچی (نیوز ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میرے خلاف کچھ لوگوں کی ذاتی عداوت کی وجہ سے کیس بنایا اور سنا گیا، ان لوگوں نے ہدف بنایا جو اونچے عہدوں پر فائز اور عہدے کا غلط استعمال کرتے ہیں.
میرے خلاف خصوصی عدالت کا فیصلہ مشکوک ہے ،آئندہ کا لائحہ عمل قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد طے کرونگا، عدلیہ کا احترام کرتا ہوں ، عوام اور فوج کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری خدمات کا یاد رکھا ۔
سابق صدر پاکستان اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف غداری کیس کے فیصلے پر ویڈیو بیان جاری کردیا۔اپنے بیان میں پرویز مشرف نے کہا کہ خصوصی عدالت نے میرے خلاف آرٹیکل 6 کا فیصلہ دیا، جو میں نے ٹی وی پر سنا۔
پرویزمشرف نے مزید کہا کہ وکیل صفائی کواجازت نہیں ملی کہ وہ اپنی صفائی میں بات کرسکیں، میں نے کہا تھا کہ اگر کوئی خصوصی کمیشن ہو تو میں اسے بیان دینے کیلئے تیار ہوں وہ یہاں آجائیں میں بیان دینے کیلئے تیار ہوں لیکن اسے نظر انداز کیا گیا۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ ’میری نظر میں فیصلہ مشکوک ہے کیوں کہ اس میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا، آئین کے مطابق اس کیس کو سننا ضروری ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی کیوں کہ اس کیس میں نہ تو مدعا علیہ اور نہ ہی اس کے وکیل کو اپنا دفاع کرنے کی اجازت ملی۔
مشرف نے کہا کہ میں اس فیصلے کو مشکوک اس لیے کہتا ہوں کیوں کہ اس کیس میں شروع سے لے کر آخر تک اس کیس کی سنوائی میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ ’میں یہاں تک کہوں گا کہ آئین کے مطابق اس کیس کو سننا ضروری نہیں ہے لیکن یہ کیس میرے خلاف کچھ لوگوں کی ذاتی عداوت کی وجہ سے اٹھایا گیا اور سنا گیا اور فرد واحد کو ٹارگٹ کیا گیا۔
جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے ان لوگوں نے ہدف کا نشانہ بنایا جو اونچے عہدوں پر فائز ہیں اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ قانون کا مایوس کن استعمال، فرد واحد کو نشانہ بنانا اور واقعات کا اپنی منشاء کے مطابق چناؤ کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔