کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کارکن اور ماہر قانون حنا جیلانی نے کہا ہےکہ احتجاج سے پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا،ن لیگ کے رہنما ماہر قانون بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ ملزم کوئی بھی ہو اسے آئین کے مطابق شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہئے، وکیل سپریم کورٹ فیصل چوہدری نے کہا کہ مشرف کیس میں درکار قانونی عمل پورا نہیں ہوا،ماہر قانون کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پرویز مشرف کو چھ مرتبہ بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا گیا۔ انسانی حقوق کی کارکن اور ماہر قانون حنا جیلانی نے کہا کہ اصولی طور پر پرویز مشرف کو دی گئی سزا درست ہے لیکن سزائے موت پر نظرثانی کی جانی چاہئے، آئین توڑنے والے کیلئے آئین میں جو سزا رکھی گئی وہ اسے ملنی چاہئے، پرویز مشرف کو درکار قانونی عمل نہ دینے کی باتوں میں وزن نہیں ہے، احتجاج سے پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا، جنہوں نے ہمیشہ احتجاج منظم کیا ان کیلئے اس معاملہ میں احتجاج کروانا بہت آسان ہے، کسی کو ذلیل کرنے یا خاص بیانیہ کو پروموٹ کرنے کیلئے اس قسم کے احتجاجی مظاہرے خود کیے یا کروائے گئے۔حناجیلانی کا کہناتھا کہ پرویز مشرف کی سزا پر اٹارنی جنرل سمیت کسی کے اعتراضات درست معلوم نہیں ہوتے، پرویز مشرف کو سزا ہونے کے بعد اعتراضات اٹھانا ان کی نااہلی ہے،اپیل فائل کرنے کے لئے پرویز مشرف کو خود پیش ہونا پڑے گا،پرویز مشرف صرف درکار قانونی عمل ہی نہیں ریڈ کارپٹ بھی ملا ہے،چھ سال کا ٹرائل اور 125سماعتیں ہوئیں مزید کیا چاہتے ہیں۔حنا جیلانی نے کہا کہ پرویز مشرف کی سزا معاف ہوئی تو حکومت کو نقصان ہوگا،مشرف کو معافی دی گئی تو سول سوسائٹی خاموش نہیں بیٹھی رہے گی۔ن لیگ کے رہنما ماہر قانون بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ ملزم کوئی بھی ہو اسے آئین کے مطابق شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پرو یزمشرف دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کھولنے کی بھی بات کی ہے۔