کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کےپروگرام ’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھاکہ مشرف کی سزا پر شدید تحفظات ہیں ،پرویز مشرف کو فیصلہ چیلنج کرنا چاہئے یہ فیصلہ نہ صرف معطل ہوگا بلکہ مکمل ختم ہوجائیگا،ماہر قانون حامد خان نے کہا کہ حکومت پراسیکیوٹر ہے اپیل کا اختیار صرف پرویزمشرف کے پاس ہے اپنے دفاع میں کہنے کے لئے پرویز مشرف کے پاس کچھ نہیں تھا اس لئے وہ مفرور رہے،جسٹس (ریٹائرڈ)شائق عثمانی نے کہا کہ پرویز مشرف کا فیصلہ عجلت میں نہیں دیا گیا ۔دیکھنا صرف یہ ہے کہ مقدمے میں انصاف کے تقاضے پورے کئے گئے ہیں یا نہیں ۔پروگرام میں رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری ،تجزیہ کار منیب فاروق اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔ سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھاکہ خصوصی عدالت کی جانب سے پرویزمشرف کو موت کی سزا دینے پر شدید تحفظات ہیں ۔فیصلہ جلدی میں کیا گیا مختصر فیصلہ اس لئے دیا گیا تاکہ پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ نہ کیا جاسکے کیوں کہ انہوں نے بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست کی تھی ۔یہ فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے سے زیادہ متناز ع ہے ۔ اس فیصلے میں قانون موم کی ناک کی طرح بنادیا گیا ۔فیصلے نے غلط روایت ڈال دی ہے ۔پرویز مشرف کو فیصلہ چیلنج کرنا چاہئے یہ فیصلہ نہ صرف معطل ہوگا بلکہ مکمل ختم ہوجائیگا ۔ ماہر قانون حامد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے کیس میں جو فیصلہ آیاوہ متوقع تھا وہ عرصے قبل ملک سے فرار ہوچکے تھے اور انہوں نے اپنا کیس نہیں لڑا ۔یکم اپریل 2019کو سپریم کورٹ نے ہدایات دی کہ اگر پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو ان کیخلاف قانون کے مطابق مقدمہ چلا لہٰذا جو کچھ ہوا ہے وہ قانون کے تحت ہوا ۔پرویزمشرف کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کیلئے کچھ نہیں تھا اس لئے وہ مفرور رہے ۔بارہا موقع دینے کے باوجود مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔اس فیصلے سے ملک پرا چھے اثرات مرتب ہوں گے آئندہ کوئی مارشل لگانے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔