پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف تفصیلی فیصلے سے خدشات درست ثابت ہوگئے، فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ انسانیت، مذہب اور تہذیبی اقدار سے بالا تر ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے سابق جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس پر اپنا رد عمل دیا۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس تفصیلی فیصلے سے 17 دسمبر کو آنے والے فیصلے کی وجہ سے پیدا ہونے والے خدشات درست ثابت ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ انسانیت، مذہب اور تہذیب اور کسی بھی اقدار سے بالا تر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے، ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی عوام کی مدد کے ساتھ پچھلے 20 سال میں عملی طور وہ کام کرکے دکھایا ہے جو دنیا کی کوئی فوج نہیں کرسکی۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم روایتی جنگ سے نکل کر اب ہائبرڈ جنگ کا سامنا کر رہے ہیں، ہمیں جنگ کے اس بدلتے ہوئے انداز کا بھر پور احساس ہے، اس میں ہمیں اپنے دشمن کے آلہ کار اور سہولت کاروں اور ان کے ڈیزائن کی بھی بھرپور سمجھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں چند لوگ اندرونی اور بیرونی حملوں سے ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں لڑوانا چاہتے ہیں اور اس طریقے سے پاکستان کو شکست دینے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں، تاہم ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر ہمیں خطرات کا علم ہے تو ہمارا رد عمل بھی تیار ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا کیا، اور ملک دشمن قوتوں کے موجودہ ڈیزائن کو بھی سمجھتے ہوئے اس کا مقابلہ کریں گے۔
آرمی چیف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ نے ایس ایس جی ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور وہاں کہا تھا کہ ہم نے ملک میں استحکام کے لیے بہت لمبا سفر کیا اور قربانیاں دی ہیں، اس استحکام کو کسی بھی صورت ریورس نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی اپنے بڑھتے ہوئے قدموں کو پیچھے ہٹائیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک خاندان ہے، ہم عوام کی افواج ہیں اور ہم جذبہ ایمانی کے بعد عوام کی حمایت کے ساتھ مضبوط ہیں، ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت و وقار کا دفاع بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں، تاہم ہمارے لیے ملک پہلے اور ادارہ بعد میں ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج اگر ملک کو ادارے کی قربانیوں، کارکردگی اور یکجہتی کی ضرورت ہے تو ہم دشمنوں کے ڈیزائن میں آکر ان چیزوں کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک اور ادارے کی عزت و وقار کا بھرپور دفاع کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان اور پاک فوج کے سربراہ کی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور فوج مل کر ملک کو اس جانب لے جانا چاہتی ہے جہاں ہر قسم کے خطرات ناکام ہوجائیں اور ملک اس جانب جائے جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور ہم وہاں جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ سول اور عسکری قیادت کے درمیان کیا بات چیت ہوئی ہے اس میں کیا فیصلے ہوئے اس سے متعلق حکومت عوام کو آگاہ کرے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے عوام سے درخواست کی کہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد رکھیں، ہم ملک میں کسی صورت انتشار کو پھیلنے نہیں دیں گے اور ایسا کرتے ہوئے ادارے کی عزت و وقار کو ملک کی عزت و وقار کے ساتھ قائم رکھیں گے جبکہ ملک کے اندرونی و بیرونی دشمنوں، ان کے آلہ کاروں اور سہولت کاروں کو بھرپور جواب دیں گے۔
یاد رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔
عدالتی فیصلے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے رد عمل سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سابق آرمی چیف غدار نہیں ہوسکتے۔
آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواج پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔