• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو مشکوک قرار دیا

مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو مشکوک قرار دیا


سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے کو مشکوک قرار دے دیا۔

پرویز مشرف نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ کیس میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

سابق صدر نے کہا کہ نہ اُنہیں سُنا گیا نہ ہی کیس میں اُن کے وکیل صفائی کو اجازت ملی کہ وہ اپنی صفائی میں بات کرسکیں۔

پرویز مشرف نے کہا کہ آئین کے مطابق اس کیس کو سُننا ضروری نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اُن کی خدمات کو یاد رکھنے پر عوام اور پاک فوج کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

سابق صدر کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کریں گے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں جنرل (ر) پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینے کا حکم سنایا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر آئین توڑنے، ججز کو نظر بند کرنے، آئین میں غیر قانونی ترامیم کرنے، بطور آرمی چیف آئین کو معطل کرنے اور غیر آئینی پی سی او جاری کرنے کے آئین شکنی کے جرائم ثابت ہوئے ہیں۔

بعدازاں ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے جنرل (ریٹائرڈ )پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے پر ردعمل میں کہا تھا کہ پرویز مشرف غدار نہیں ہو سکتے، کیس میں آئینی تقاضے پورے نہیں ہوئے۔

فیصلے پر فوج میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، مشرف آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدرِ پاکستان رہ چکے، 40سال وطن کی خدمت کی، ملکی دفاع کے لیے جنگیں لڑیں، غدار نہیں ہو سکتے۔

دوسری طرف ملک کے مختلف شہروں میں سابق صدر پرویز مشرف و پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں۔

تازہ ترین