• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

عدلیہ کو چیلنجز کا سامنا، کرپشن کیساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا، سوموٹو اختیار کا استعمال بھی آئین کا حصہ ہے، چیف جسٹس گلزار احمد، آج حلف اٹھائیں گے

جسٹس گلزار احمد آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائینگے


اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس گلزار احمد آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ کو چیلنجز کا سامنا ہے کرپشن کیساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا، کرپشن ترقی میں بڑی رکاوٹ، ہر ادارے سے کرپشن کاخاتمہ کرنا ہوگا، سوموٹو اختیار کا استعمال بھی آئین کا حصہ ہے، عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست کو سول انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ 

جب کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ میرے اور عدلیہ کیخلاف گھناؤنی مہم شروع کر دی گئی ہے، الزام لگایا گیا میں نے صحافیوں سے ملاقات کر کے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کی حمایت کی، بطور جج ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کی اور بغیر خوف کے فیصلے کیے، ہمیشہ وہی کیا جو درست سمجھا، سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہو گا، ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے، جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں، اگر کسی فیصلے میں مجھ سے ناانصافی ہوئی تو معذرت خواہ ہوں ، میرا ضمیر مطمئن ہے، سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے، مجھ پرعائد الزام بے بنیاد اور غلط ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے ، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔ 

چیف جسٹس نے خطاب میں نظم پڑھی کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے، وہ تم کو خوف بھی لائیں گے، تم اپنی کرنی کرگزرو جو ہوگا دیکھا جائیگا۔ جمعہ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کاآغاز سورۃ النحل سے کیا۔

چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں فیض احمد فیض کی نظم کا تذکرہ بھی کیا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے، وہ تم کو خوف بھی لائیں گے، میرے نزدیک ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے۔ 

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قلب حسن نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد عدلیہ قانون کی حاکمیت کیلئے ضروری ہے۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کا غماز ہے۔ 

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ نے کہاکہ بطور جج ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کی۔ انہوں نے کہا کہ قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف اور جانبداری سے فیصلے کئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے 22 سالہ کئیرئیر کے دوران مختلف قانونی معاملات کا ہر پہلو سے جائزہ لیا، بطور چیف جسٹس 11؍ماہ 337؍دن ذمہ داری نبھائی۔ 

انہوں نے کہاکہ ہفتہ وار اور دیگر چھٹیوں کو نکال کر دو سو پینتیس دن کام کیلئے ملے، اس عرصے کے دروان عدالتی شعبے میں اصلاحات کیلئے اہم اقدامات کئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں، تم اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ گواہ ہے میں نے سچائی کے ساتھ اپنے حلف پر قائم رہنے کی مکمل کوشش کی، میں نے کبھی فیصلہ دینے میں تاخیر نہیں کی۔چیف جسٹس نے فیض احمد فیض کا شعر پڑھا توہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ میں ان سب سے معذرت خواہ ہوں جنہیں میرے فیصلوں کی وجہ سے نا چاہتے ہوئے تکلیف ہوئی، بے شک اللّہ تعالی معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ویڈیو لنک آغاز کیا، سپریم کورٹ میں ریسرچ سینٹر قائم کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اپ ڈیٹ کی گئی، میرے دور میں موبائل فون ایپلی کیشن بنائی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش کی کہ خود کو ایک آئیڈیل کردار کا حامل جج بناؤں۔

دوران خطاب چیف جسٹس نے کہا کہ جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ بچہ بہت خوش قسمت ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ وہی کیا جسے میں درست سمجھتا تھا اور اسے کرنے کے قابل تھا، میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردعمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔

ریفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا 100 فیصد دیا، ڈیوٹی کی پاداش سے باہر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی، کبھی آواز نہیں اٹھائی بلکہ اپنے قلم کے ذریعے بات کی اور کبھی بھی فیصلے کو غیرموزوں طور پر موخر نہیں کیا اور اپنی زندگی کے بہترین برسوں کو عوامی خدمت میں وقف کرنے کے بعد آج میرا ضمیر مطمئن ہے۔

انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا جنرل پرویز مشرف کے فیصلے کے خلاف میڈیا سے گفتگو میں مختصر فیصلے کی حمایت کی، پوری عدلیہ کے خلاف گھنائونی پر مبنی مہم شروع کی گئی ہے ، سچ کا بول بالا ہو گا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مجھے اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی گھنائونی مہم شروع ہو چکی ہے، پرویزمشرف فیصلے کے بعد نہ صرف میرے خلاف بلکہ عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز مہم چلائی گئی۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنزل نے بھی میڈیا سے ملاقات میں مشرف کیس میں رائے پر بات کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مشرف کیس پر میرے اثر انداز ہونے سے متعلق بات بے بنیاد اور تضحیک آمیز ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے اور عدلیہ کو بد نام کرنے کی گھناؤنی سازش ہے، سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جگہ نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آئین پاکستان ایک زندہ جاوید دستاویز ہے، سپریم کورٹ آئین کے تحفظ کیلئے بھی نبرد آزما رہی ہے، عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ 

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے کی عہدے سے سبکدوش کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آئین پاکستان ایک زندہ جاوید دستاویز ہے۔

تازہ ترین