• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہریت کے متنازع قانون کیخلاف بھارت بھر میں احتجاج

شہریت کے متنازع قانون کیخلاف بھارت بھر میں احتجاج


شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج آج بھی جاری ہے، اترپردیش میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھیوں سے وحشیانہ تشدد کیا، مظاہرین نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔ بیشتر حساس اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

ادھر ریاست بہار میں ہڑتال اور شہر شہر احتجاج جاری ہے، پٹنہ میں مظاہرین نے رکاوٹیں توڑ دیں، بھارت بھر میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونےوالے افراد کی تعداد20ہوگئی ہے۔

شہریت کے متنازع قانون کیخلاف بھارت بھر میں احتجاج
نئی دلی کی جامع مسجد کے باہر بڑا مظاہرہ ہوا، دلی کے سات میٹرو اسٹیشن بند کردیےگئے۔

کانگریس رہنما سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت اختلاف رائے کو کچلنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہے، عوام حکومت کی غلط پالیسیوں پر اپنے تحفظات رجسٹر کرانےکا حق رکھتےہیں۔

بھارت میں متنازع بل پر ریاست بہار میں آج ہڑتال ہے، مختلف شہروں میں مظاہرےجاری ہیں، پٹنہ میں مظاہرے کےدوران کارکنوں نے رکاوٹیں توڑ ڈالیں۔ وشالی میں ہائی وے بلاک کردی گئی، ٹائر جلائے، دربھنگا میں مظاہرین نے ریلوے لائن پر قبضہ کرلیا۔

ریاست کرناٹک کے شہر مینگلور میں اتوار تک کرفیو نافذہے۔

ریاست اترپردیش میں بھی صورتحال کشیدہ ہے، اسکول، کالج آج بھی بندہیں، جب کہ بیشتر حساس اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

گذشتہ روز نئی دلی کی جامع مسجد کے باہر بڑا مظاہرہ ہوا، دلی کے سات میٹرو اسٹیشن بند کردیےگئے۔ پولیس نے ڈرونز کی مدد سے مظاہروں کی نگرانی کی۔ مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔

کولکتا، چنئی، لکھنو، پٹنہ، ممبئی سمیت مختلف شہروں میں پولیس کی بھاری تعداد بھی احتجاج کو نہ روک پائی۔

میرٹھ میں 3، بجنور میں 2، ورانسی، فیروز آباد،کانپور اور سنبھل میں 4 افراد کو گولی ماری گئی۔

جمعرات کو لکھنو میں ایک اور مینگلور میں 2 افراد کو گولی ماری گئی تھی۔ متنازع شہریت بل پر احتجاج کے دوران آسام میں 5 افراد کو ہلاک کردیا گیا۔

دوسری جانب ایک طالبہ کا کہنا ہے انہیں آزاد بھارت چاہیے، مودی ملک کا مستقبل نہیں، ملک کا مستقبل طلبہ ہیں وہ فیصلہ کرینگے کہ ملک کو کیسا ہوناچاہیے۔

تازہ ترین