• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسد اویسی نے متنازع سٹیزن شپ بل کی کاپی پھاڑ دی

حیدرآباد دکن سے تعلق رکھنے والے بھارتی پارلیمنٹ کے شعلہ بیان مقرر  اسد الدین اویسی نے سٹیزن شپ ترمیمی بل کی مذمت کرتے ہوئے مسودے کی کاپیاں پارلیمنٹ میں پھاڑ ڈالیں۔

کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے بھی لوک سبھا میں متنازع بل کی مذمت کی ہے، انکا کہنا تھا کہ سٹیزن شپ ترمیمی بل کی منظوری محمد علی جناح کی گاندھی کے مقابلے میں فتح ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسدالدین اویسی بھارتی لوک سبھا میں سٹیزن شپ بل کو متعارف کرائے جانے کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد مسلمانوں کو بے وطن کرنا ہے، انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسکے نتیجے میں ایک بار پھر بھارت تقسیم ہوگا۔

یہ بل آئین کے خلاف ہے، اس سازش کا مقصد مسلمانوں کو بے وطن کرنا ہے۔ لوک سبھا میں بحث کے دوران انھوں نے سوال کیا کہ حکومت نے اس میں چین کو کیوں شامل نہیں کیا، جس نے بھارت اور دیگر ملکوں کے حصوں پر قبضہ کررکھا ہے، کیا آپ چین سے خوفزدہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گاندھی کو تو مہاتما ہی اس وقت کہا گیا جب انھوں نے جنوبی افریقہ میں امتیازی سٹیزن شپ کارڈ کو پھاڑ کر پھینک دیا تھا، لہذٰا میں انہی کی مثل پر عمل پیرا ہوں، جس کے بعد انھوں نے بل کی کاپی پھاڑ ڈالی، انکے اس اقدام پر حکمراں جماعت کے ارکان نے اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کے فریڈم فائٹرز کی توہین ہے، انھوں نے حکمراں جماعت بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلمانوں کو غیراہم بنانا چاہتے ہیں۔ یہ جرمنی میں ہٹلر کی جانب سے لائے گئے قوانین سے زیادہ امتیازی ہیں۔

گزشتہ ہفتے جب بھارتی کابینہ نے بل کو پارلیمنٹ میں متعارف کرانے کے حوالے سے اسے حتمی شکل دی تھی تو اسد الدین اویسی نے کہا تھا کہ یہ تو بانی پاکستان محمد علی جناح کی پیش کردہ دو قومی نظریئے کو زندہ کرنے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ بی جے پی حکومت کے پیش کردہ بل کا مقصد سٹیزن شپ بل 1955میں تبدیلی کرنا ہے، جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ان غیرقانونی، غیرمسلم شہریوں کو بھارتی شہریت دینا ہے جو 31دسمبر 2014 یا اس سے قبل بھارت آگئے تھے۔

تازہ ترین