اسلام آباد ( رانامسعود حسین ) پاکستان میں آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کے تحفظ،انسانی حقوق اور مفاد عامہ کے مقدمات میں نااہل حکومتی اہلکاروں کے حوالے سے سخت موقف رکھنے کے حامل ، سپریم کورٹ کے سینئرترین جج ، جسٹس گلزار احمد اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعداسلامی جمہوریہ پاکستان کے 27ویں چیف جسٹس مقرر ہوگئے ہیں ، چیف جسٹس گلزار احمد قانون دان حلقوں اور عوام الناس میں نااہل حکومتی افسران کے خلاف اپنے سخت ریمارکس کی وجہ سے ایک دلیر،راست باز اور بیباک جج کے طور پر مشہور ہیں،وہ مجموعی طور پر دو سال اور 13دن تک چیف جسٹس کے فرائض سر انجام دیں گے، فاضل چیف جسٹس اہم نوعیت کے مقدمات میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قائم بنچوں کا حصہ رہ چکے ہیں اور این آر او کیس سمیت ملکی تاریخ کے متعدد اہم ترین مقدمات کی سماعت کی ہے ،چیف جسٹس گلزار احمد، پانامہ پیپرز لیکس کیس میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں قائم 5رکنی لارجر کا حصہ تھے،انہوں نے ڈی ایچ اے کیس ،تھر کرپشن کیس ، کراچی میں اراضیوں پر قبضے اور ناجائز تجاوزات اور کراچی میں کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے از خود نوٹس کیس جیسے ہزاروں مقدمات کی سماعت کی ،ن لیگی رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کے مقدمہ کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا،سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے مرتکب انسپکٹر جمیل ہاشمی سمیت متعدد افسروں کی جانب سے دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا ،اسلام آباد کے ایک معرف شاپنگ مال ،سنٹورس مال ،کی انتظامیہ کے خلا ف سی ڈی اے کی اراضی پر تجاوز کرتے ہوئے وہاں پر غیر قانونی پارکنگ بنانے سے متعلق ایک مقدمہ میں حال ہی میں آپ نے پچھلی سماعتوں پر سی ڈی اے حکام کی مجرمانہ غفلت ، نااہلی اور ناقص کارکردگی پر سخت ریمارکس دیے ہیں،یہ مقدمہ تادم تحریرزیر التواء ہے ، خیال کیا جاتا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ اور مفاد عامہ کے مقدمات کے حوالے سے واضح موقف کی وجہ سے ملک میں جوڈیشل ایکٹیو ازم کا ایک سال سے رکا ہوا سلسلہ ایک بار پھر پوری آب و تاب کے ساتھ رواں دواں ہو جائے گا۔