پاکستان سمیت ایشیا ،آسٹریلیا، یورپ، افریقا، بحرہند اور بحرالکاہل میں رواں برس کا آخری سورج گرہن ہوگیا۔
پاکستان میں سورج گرہن کا آغاز کراچی سے سات بج کر چونتیس منٹ پر ہوا۔
پاکستان میں 20 سال بعد سورج گرہن دیکھا جارہا ہے، اس سے پہلے گیارہ اگست 1999 کو پاکستان میں مکمل سورج گرہن ہوا تھا۔
پاکستان میں 80 فیصد تک سورج گرہن رہے گا جو دوپہر 1 بجکر 6 منٹ پر ختم ہوگا۔
پاکستان میٹرو لوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کے مطابق یہ سورج گرہن پاکستان میں 20 سال پہلے 1999 میں جزوی طور پر دیکھا گیا تھا۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس دوران سورج کو براہ راست نہ دیکھیں اس سے ان کی بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کی جامع مسجد ابراہیم میں سورج گرہن کے وقت سنت کے مطابق نماز ’’کسوف‘‘ کا اہتمام کیا گیا ہے۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں مکمل سورج گرہن ،متحدہ عرب امارات میں رنگ آف فائر بن گیا۔ ایک سو بہتر برس بعد سورج گرہن کے باعث یواے ای کے کئی حصوں میں دن میں تاریکی پھیل گئی۔
جامعہ کراچی کےانسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلینٹری اسٹروفزکس (اسپا)کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید اقبال نے جنگ کو بتایا کہ سورج گرہن تین طرح کے ہوتے ہیں پہلی قسم میں مکمل سورج گرہن ہوتا ہے جب چاند ،سورج اور زمین ایک لائن پر آجاتے ہیں اور مکمل سورج گرہن ہوتا ہے۔
دوسرا جزوی ہوتا ہے جس میں ایک حصہ نظر نہیں آتا جبکہ تیسری قسم میں جب چاند کا ظاہری قطر سورج کی نسبت چھوٹا ہوتا ہے جو سورج کی روشنی کو روکتا ہے اور سورج درمیان میں سے تاریک ہو جاتا ہے جبکہ اوپری حصہ رنگ کی طرح روشن رہتا ہے جسے اینولر سورج گرہن کہا جاتا ہے۔