سورج گرہن کا نظارہ مشرق وسطی اور ایشیائی ممالک میں مکمل سورج گرہن کے طور پر دیکھا جاسکے گا، اس قدرتی عمل سے جڑے غیرمعمولی اور دلچسپ تصورات آج بھی مذاہب اور سائنس کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔
سال 2019 کے آخری سورج گرہن کو کرسمس ڈے ایکلپس بھی کہا جارہا ہے، صدیوں سے اس فلکیاتی عمل کے حوالے سے طرح طرح کے تصورات گڑھے گئے ہیں۔
ہندو مذہب نے اسے ’راہو‘ دیوی کی بلی سے تعبیر کیا تو قدیم چین کے باسی اسے دیومالائی ڈریگن کی چال قراردیتے تھے۔
کچھ توہمات آج بھی باقی ہیں، جن میں حاملہ خواتین پر اس کے مضر اثرات کا ہونا، گرہن کے اوقات میں بنائے گئے کھانے کا زہریلہ ہوجانا، یا پھر کسی بڑی قدرتی آفت کا پیش خیمہ ہونا شامل ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کی ویب سائٹ پر موجود مواد کے مطابق سائنس ان تمام تصورات کی نفی کرتی ہے، لیکن ایک حقیقت کی تصدیق بھی کرتی ہے، اور وہ ہے انسانی آنکھ سے براہ راست سورج گرہن دیکھنے کی صورت میں بینائی متاثر ہونا۔
جب چاند، سورج اور زمین کے بیچ آکر نصف یا اس سے زائد سورج کو ڈھانپ لے تو باقی حصے سے نکلنے والی تیز شعاعیں آنکھ کی پتلی کو شدید متاثر کرتی ہیں جس سے بینائی مستقل بھی جاسکتی ہے۔
اسی لیے دنیا بھر میں اس نظارے کو دیکھنے کے شوقین افراد مخصوص حفاظتی چشموں سے ہی اسے دیکھتے ہیں۔