• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متنازع قانون کیخلاف احتجاج، نئی دلی میں خواتین کا دھرنا

متنازع قانون کیخلاف احتجاج، نئی دلی میں خواتین کا دھرنا


بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نئی دلی میں خواتین 15 دسمبر سے دھرنا دیئے بیٹھی ہیں۔

کیرالہ میں فٹ بال میچ کے دوران آزادی کے نعرے لگ گئے، بنارس ہندو یونیورسٹی کے 51 پروفیسرز نے دستخطی مہم شروع کردی۔

اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بھارتی وزیراعظم کو جھوٹا قرار دے دیا۔ مودی نے دو روز قبل کہا تھا کہ ملک میں کوئی حراستی مرکز نہیں ہے۔

متنازع قانون کیخلاف احتجاج، نئی دلی میں خواتین کا دھرنا
شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر

بھارتی دارالحکومت نئی دلی متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا مرکز بنا ہواہے، نئی دلی کے شاہین باغ میں خواتین 15دسمبر سے 24 گھنٹے دھرنے پر بیٹھی ہیں، آسام میں مسلمانوں کے ساتھ ہوئے مظالم پر خواتین خوفزدہ ہیں، دن رات جاری دھرنے میں خواتین دلی کے سرد موسم میں اپنے چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ لیے بیٹھی ہیں۔

اتر پردیش کی بنارس ہندو یونیورسٹی اور اس سے منسلک کالجوں کے 51 پروفیسروں نے متنازع قانون کے خلاف دستخط مہم شروع کردی ہے، یونیورسٹی کے طالب علموں کی گرفتاری کے بعدپروفیسروں نے یہ اقدام اٹھایا۔

کیرالہ میں اس قانون کے خلاف فٹ بال میچ کے دوران آزادی کے نعرے گونج اٹھے۔

متنازع قانون کیخلاف احتجاج، نئی دلی میں خواتین کا دھرنا
متنازع قانون کے خلاف نئی دلی میں خواتین دھرنا دیے بیھٹی ہیں۔

کیرالہ میں مسیحی برادری نے ٹوپیاں اور لڑکیوں نے سروں پر حجاب پہن کر مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھارت میں حراستی مراکز سے متعلق مودی سرکار کاجھوٹ بے نقاب کردیا۔

بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے بھی مودی کےجھوٹ سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کردی۔

تازہ ترین