راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں سزائے موت کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
سابق صدر کے وکیل اظہر صدیق کے ذریعے دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست کی سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں قائم بینچ 9 جنوری کو کرے گا۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف پر سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل کی منظوری وفاقی کابینہ سے نہیں لی گئی اور نہ ہی انہیں دفاع کا موقع دیا گیا۔
درخواست گزار کے مطابق جسٹس نذر اکبر نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ 2007 میں آئین معطل کرنا سنگین غداری نہیں تھا۔ سابق صدر کی جانب سے سزا پر علمدرآمد رکوانے کیلئے ایک متفرک درخواست بھی دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ مشر ف کے بیان کیلئے کمیشن کی تکمیل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، شفاف ٹرائل ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے جسے سلب کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کیخلاف درخواست زیر سماعت ہے، خصوصی عدالت نے جلدی میں فیصلہ سنایا، فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
مشرف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں پیرا 66 پر اعتراض اٹھایا گیا اور اسے حذف کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔