حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کاشکاروں اور محکمہ ریونیو میں تنازع سر اٹھانے لگا۔ ایڈیشنل کمشنر ون حیدرآبادنے کہا ہے کہ انکم ٹیکس نادہندگان سے واجبات کی وصولی کی جائے جبکہ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ میں گذشتہ 2 دہائیوں کے دوران زرعی پانی کی 70 فیصد سے زائد قلت‘ فصل نہ ہونے اور پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے کاشتکار کو نقصان کا سامنا ہے دوسری جانب محکمہ ریوینیو کے تپہ دار و دیگر عملہ موجودہ سال کی بجائے کاشتکاروں سے 2 سال کا انکم ٹیکس وصول کرنے اور نہ دینے پر کھاتوں کی منتقلی نہ کرنے اور کارروائی کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ حکومت سندھ نے سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کے لئے دی سندھ لینڈ اینڈ انکم ٹیکس آرڈیننس 2000ءایکٹ پاس کیا تھا جس میں 2018ءمیں ترامیم کی گئیں تھیں۔ مذکورہ ایکٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ میں مجموعی آمدنی میں سے منافع 12 لاکھ سالانہ ہونے کی صورت میں انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوگااگر منافع 15 لاکھ روپے سالانہ ہوا تو3 لاکھ روپے پر5 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا لیکن متعدد اضلاع میں محکمہ ریو نیوکا عملہ مجموعی آمدنی پر انکم ٹیکس یا گذشتہ 2 سال کا ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔