کراچی (ٹی وی رپورٹ )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پروگرام ”جیو پاکستان“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ کسی نے نیب کے ہاتھ نہیں روکے ہوئے وہ کارروائی کر سکتے ہیں تحقیقات کر سکتے ہیں ، مسلم لیگ ن کے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پہلے مخالفین سے انتقام لے لیا اب اپنی باری آئی تو قوانین میں ترمیم کردی ،ماہر تعلیم اور سینئر کیرئیر کونسلر سید عابدی کا کہنا تھا کہ اسٹوڈنٹس یونینز ایک مثبت سرگرمی ہے،سینئر تجزیہ کارمظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ا سٹوڈنٹس یونینز میں ڈبیٹ کلچر عام تھا جس سے اپنی بات چیخ کر یا مار کر نہیں دلیل کے ساتھ لوگوں تک پہنچانا سیکھایا جاتا تھا ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بڑے عرصے سے نیب کے قانون میں ترامیم کی تجاویز دی جا رہی تھیں، مسلم لیگ ن کی حکومت میں اسی آرڈیننس کی اصلاح کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کمیٹی میں کافی کام ہوااس میں مسلم لیگ ن کے ساتھ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی موجود تھیں ، اب اس حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے یہ تجویز سامنے رکھی ہے ، جسکو دونوں ایوانوں کے سامنے رکھا جائے گا ، ممبران کی جانب سے بہتری کی تجویز پیش کی جائے گی ۔کسی نے نیب کے ہاتھ نہیں روکے ہوئے وہ کارروائی کر سکتے ہیں تحقیقات کر سکتے ہیں ، جہاں استغاثہ تھوڑی کمزور تھی وہاں کچھ لوگوں نے فائدہ اٹھایا ، لیکن آرڈیننس سے متعلق یہ تاثر دینا کہ یہ کسی کو چھوٹ دینے اور کسی سے انتقامی کارروائی کے لئے بنایا گیا ہے یہ بے بنیاد ہے ۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ مالی بے ضابطگیوں ، ٹیکس کے معاملات ، دہشتگردی اور سیاسی کیسز سب میں تحقیقات کی نوعیت الگ ہوتی ہے ، ہر فیلڈ میں مہارت کا زمانہ ہے ایک ہی جگہ تمام ایکسپرٹیز جمع کرنا ممکن نہیں ہے ، قانون سازی میں حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کا تعاون بھی ضروری ہے ، اپوزیشن کی مثبت تجاویز پر حکومت کھلے ذہن سے غور کرے گی ۔مسلم لیگ ن کے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نیب قانون کے ہی خلاف ہے ، جس ادارے کا مقصد ہی انتقامی کارروائی ہو اس سے کیا توقع کی جا سکتی ہے ، پہلے مخالفین سے انتقام لے لیا اب اپنی باری آئی تو قوانین میں ترمیم کردی ، ادارے منصفانہ ، بااختیار طریقے سے کام کریں تو ایک ہوں یا10کسی کو اعتراض نہیں ہوتا ، کوئی بھی حکومت احتساب کے ادارے کو اپنے مخالفین کے لئے استعمال کرے گی تو اداروں کی کریڈیبلیٹی پر سوال اٹھتے رہیں گے ، آج کوئی ادارہ عمران خان اور علیمہ خان کا احتساب نہیں کر سکتا ، جب ادارے آزادانہ اور بااختیار ہو کر کام کریں گے تو کسی کو ادارے کے نام سے کوئی غرض نہیں ہوگا ۔ اپوزیشن کے گرفتار رہنمایا جن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ان پر کوئی جرم ثابت نہ ہونے کے باوجود اپنی مرضی سے سزائیں دلوانے کی کوشش اور حکومتی شخصیات پر کوئی ریفرنس بھی دائر نہ کیا جا سکے تو ایسے نظام ِاحتساب پر اپوزیشن کیسے مطمئن ہو سکتی ہے۔سنگین غداری کیس فیصلے میں پرویز مشرف کو سنگین سزا دینے پر کم و بیش سب کو اختلاف ہے ، لیکن اپنے سیاسی مخالفین کیلئے سنگین الفاظ کے استعمال سے کوئی پیچھے نہیں ہٹتا۔ سینئر تجزیہ کارمظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مجموعی رویہ پھانسی دیدی ، مارو تک پہنچ گیا ہے دو افرادآپس میں بات کرتے ہوئے چیختیں ہیں کہ لڑنے کا گماں ہوتا ہے ، یہ رویہ حکومت یا اپوزیشن کے ساتھ جڑا ہوا نہیں ہے یہ مجموعی طور پر معاشرے میں سرائیت کرتا جارہا ہے۔ لیڈر اپنی بات میں جارحیت لاتا ہے تو اس کے کارکن یا ماننے والے اس کو غلط نہیں سمجھتے جس کا احساس ہمیں بعد میں ہوتا ہے تب وقت گزر چکا ہوتا ہے ، ماضی میں سیاسی کارکنوں کی تربیت کا عمل بہت ضروری ہوتا تھا ، اسٹوڈنٹس یونینز میں ڈبیٹ کلچر عام تھا جس سے اپنی بات چیخ کر یا مار کر نہیں دلیل کے ساتھ لوگوں تک پہنچانا سیکھایا جاتا تھا ۔ماہر تعلیم اور سینئر کیرئیر کونسلر سید عابدی کا کہنا تھا کہ اسٹوڈنٹس یونینز ایک مثبت سرگرمی ہے لیکن ماضی میں یہ عمل باقاعدہ کسی پالیسی یا فریم ورک کے چلتا رہا جس کی وجہ سے طلبہ کو غلط طریقے سے استعمال کیا جاتا رہا اور طلبہ ریڈ لائن کراس کر کے غلط راہ پر چل پڑتی تھی ، ایک سسٹم میں رہ کر اپنی اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے سے طلبہ اور ادارے دونوں کو صحیح سمت کا تعین کرنے میں آسانی ہو گی ۔ ملک بھر میں گیس کے شدید بحران سے گھریلو صارفین پریشان اور صنعتیں شٹر ڈاؤن اور ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ہے ، نمائندہ جیو نیوز نوین علی نے کہا کہ ابتدا میں گیس لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ چند گھنٹے بتایا گیا جو بڑھتے بڑھتے دنوں پر محیط ہو گیا ، صنعتکار جاوید بلوانی کا کہنا تھا پاکستان کا انڈسٹریل حب کراچی ہے جو 57فیصد اپکسپورٹ کرتا ہے ، 6 سے 7 گھنٹے گیس لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی سے صنعتیں نہیں چل سکتی ،سندھ حکومت کے وزیر نے کہا کہ اگر احتجاج کرنا پڑا تو وہ ہمارے ساتھ ہیں، گیس پر سبسڈی کے نام پر بھی امیروں کو نوازا جا رہا ہے ، مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوگا جب تک کمرشل استعمال کو ایل پی جی پر منتقل نہیں کیا جاتا ۔ ملک بھر سے بڑھتی انسانی حقوق کی پامالی کی پریشان کن خبروں پر سینئر تجزیہ کار وجاہت مسعود نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرم دیوار کے پیچھے ہوتا ہے ، جس معاملے کو بھی آپ نو گو ایریا بنائیں گے وہیں جرائم کی شرح میں اضافہ ہو گا ،ہمارا معاشرہ ان ادوار پر کھڑا ہوا ہے جہاں طاقتور کمزور کو دباتا رہا ہے ، بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرموں کو سزائیں دینا لازمی ہے ، لیکن ہمیں یہ بات بھی ذہن نشین کرنی ہو گی کہ سخت سزاؤں سے جرم ختم نہیں ہوتا جرم ختم کرنے کے لئے سزا دینا یقینی بنانا ہوگا ، جس معاشرے میں کیمرہ موجود ہے وہاں ایک دلہا کو خواتین کی ویڈیو بنانے پر قتل کردینے جیسی عدم برداشت کا ثبوت نہیں ملتا ، سیاسی عدم برداشت پر بات کرتے ہوئے وجاہت مسعود نے کہا کہ کل جن لوگوں کے ساتھ آپ بیٹھے تھے ان میں ساری برائیاں آج کیوں نظر آرہی ہیں ، انسان نہ فرشتے ہوتے ہیں نہ شیطان ہمیں اس بات کو قبول کرنا ہوگا ، زندگی کے گرے شیڈ کو سمجھنا ہوگا ، اختلافات کو ابھار کر نہ ماضی میں کسی کو کچھ حاصل ہو نہ آج ہو گا ۔ کراچی یونیورسٹی کے سالانہ کونووکیشن میں ڈیپارٹمنٹ آف میتھ میٹکس ، سائنس کے شعبے اور مجموعی طور پر پوری یونیورسٹی میں ٹاپ کرنے والی ساجدہ علی رضا بنی جیو پاکستان کی مہمان ، ساجدہ رضا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ والدین، ٹیچرز کی سپورٹ اور انتھک محنت کے بعد تین گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئی ،بچپن سے ریاضی کا مضمون پسندیدہ رہا ہے آگے اسی سبجکٹ میں ایم فیل اور پی ایچ ڈی کرکے ملک کا نام روشن کرنا چاہتی ہوں ۔ میک آ وش فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کینسر میں مبتلا 2 بچوں کے لئے کرسمس تقریب کا انعقاد کیا گیا ، اریبہ ولسن اور رابنسن یوسف نے اپنی خوشی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال کرسمس گھر پر منایا جاتا تھا اس بار ہم چرچ گئے فادر سے ملے اور سانتا کلاز کے تحائف نے ہمارے کرسمس کو یادگار بنا دیا ۔صدرمیک آ وش فاؤنڈیشن مرزا اشتیاق بیگ نے کہا کہ بچوں کے چہرے پر مسکراہٹ سے آنکھیں نم ہو جاتی ہیں ، نام نہاد سیکیولرزم کے دعوے داروں کو ایسے لوگوں سے سبق سیکھنا چاہیے جو ان معصوم بچوں کی خواہشات کو پورا کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں ۔