• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ سے پیوستہ کالم میں ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کاذکرآیا تو ہم نے لکھاکہ وہ عالمی سطح کا ایک معتبر ادارہ ہے، مگر اسے ”ایمانداری“کے سر ٹیفکیٹ بانٹنے سے گریز کرنا چاہئے۔ تازہ خبر ہے کہ ٹرانسپرینسی نے حکومت ِ پنجاب کے 36ارب کے منصوبوں پر کرپشن کے الزامات عائد کرنے والوں سے ثبوت مانگے ہیں! ان میں جنرل مشرف کی چھتر چھایہ میں پانچ سال تک وزیراعلیٰ پنجاب رہنے والے اور موجودہ ڈپٹی وزیراعظم پرویز الٰہی، ہمارے موجودہ وزیر اطلاعات اور ”مفرور“ انقلابی قمر الزمان کائرہ اورتحریک ِ انصاف کے چیئرمین عمران خان شامل ہیں!!
جی چاہتا ہے کہ ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل، مدعیان اور مدعلیہان کی خدمت میں ایک نظم پیش کی جائے۔ یہ نظم منوبھائی (منو بھائی آج قدرے دور ،مگر دل کے اتنے ہی قریب ہیں خدا انہیں صحت اور خوشیوں سے نوازتا رہے) نے لگ بھگ پندرہ برس قبل لکھی تھی۔ جب میاںنواز شریف دوسری بار وزیراعظم بنے تھے اور انہوں نے ”احتساب“ کا ایک ادارہ قائم کیاتھا۔ جسٹس غلام مجدد مرزا پہلے چیف احتساب کمشنر مقرر ہوئے تھے۔انہی ”احتساب کے چیف کمشنرصاحب بہادر“ کو مخاطب کرکے یہ نظم لکھی گئی تھی۔ یہ نظم جو بھلادی گئی، اس قابل ہے کہ اسے فریم کروا کر ہرسرکاری دفتر میں آویزاں کیا جائے۔ نظم پنجابی میں اور طویل ہے۔ پوری نظم نقل کرنا ممکن نہ ہوگا۔ صرف اس کا ابتدائیہ اردوترجمے کے ساتھ پیش خدمت ہے تاکہ کسی کو سمجھنے سمجھانے میں کوئی دقت پیش نہ آئے! نظم سنئے۔
احتساب دے چیف کمشنر صاحب بہادر!
چوراں، ڈاکوواں، قاتلاں کولوں
چوراں، ڈاکوواں، قاتلاں بارے کیہہ پچھ دے او
ایہہ تہانوں کیہہ دسن گے، کیوں دسن گے
دسن گے تے جنج وسدے نیں، کنج وسن گے
(احتساب کے کمشنرصاحب.... آپ چوروں، ڈاکوﺅں اورقاتلوں سے ہی چوروں، ڈاکوﺅں اور قاتلوں کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں.... یہ آپ کو کیا بتائیں گے؟ کیوںبتائیں گے.... اور اگر بتائیں گے تو اپنی موجودہ پوزیشن کس طرح برقرار رکھ پائیں گے)
کون کیہوے میرا پتر ڈاکو
قتل دا مجرم میرا بھائی
میرے چاچے جائیداداں تے قبضے کیتے
تے لوکاں دی عمر کمائی
لٹ کے کھا گئی میری تائی
میرے پھپھڑ ٹیکس چرائے
میرا تایا چور سپاہی
دتی اے کدی کسے نے اپنے جرم دی آپ گواہی
کیہڑا پاندا اپنے گل وچ موت دی پھاہی!
کھوجی رسہ گیر نے سارے، کیہہ پچھدے او
اک دوجے جرم سہارے کیہہ پچھدے او
ڈاکواں کولوں، ڈاکوواں بارے کیہہ پچھدے او
(کون بتائے گا کہ میرا بیٹاڈاکوہے، اورقاتل میرا بھائی ہے۔ میراچچا لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کرتا ہے، میری تائی لوگوں کی عمر بھر کی کمائی لوٹ کر کھاجاتی ہے، میرا پھوپھا ٹیکس چور اور میرا ماموں چور سپاہی ہے.... آج تک کسی نے اپنے خلاف خود گواہی دے کر اپنے گلے میں پھانسی کا پھنداڈالاہے؟.... تمام کھوجی، مویشی چور بن چکے ہیں، جرائم میں یہ ہی ایک دوسرے کا سہارا ہیں)
اوکھا سپ توں منکا منگنا
شیر دے منہ وچوں بوٹی کھوہنی
اِلّاں کولوں ماس نئیں لبھدا
ہونی نئیںہوندی انہونی
چوراں، ڈاکوواں، قاتلاں کولوں
منگیاں کدے ثبوت نئیں لبھدے
فائلاں وچ گواچے ہوئےبڑے بڑے کرتوت نہیں لبھدے(جس طرح سانپ کبھی اپنا زہر چوسنے والامنکا کسی کو نہیں دیتا اور شیر کے منہ سے گوشت نہیں چھینا جاسکتا، چیل کے گھونسلے سے گوشت نہیں مل سکتا اور ہونی، انہونی نہیں ہوسکتی.... اسی طرح مانگنے پر چور ڈاکو اور قاتل کبھی اپنے خلاف ثبوت فراہم نہیں کرتے اور جو کرتوت سرکاری فائلوں میں گم ہوجائیں کبھی ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتے!!)اب ”ایمانداری“ کے سر ٹیفکیٹ کی راہ میں رکاوٹ عمران خان، پرویز الٰہی اور قمر الزمان کائرہ ہیں۔ عمران خان کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔ بات کو سمجھنے میں دیرلگاتے ہیں لیکن فوری طور پر جوزبان پر آئے کہہ دیتے ہیں ۔ایک خاں صاحب سے کسی نے سوال کیا۔”خاں صاحب .... دومیں سے دو نکالیں تو باقی کتنے بچیں گے؟“خاں صاحب کچھ دیر سوچتے رہے، پھربولے:”یارا.... تمہارا سوال کچھ سمجھ میں نہیںآیا۔“سوال کرنے والے نے کہا ”اچھا سوال کو ایسے سمجھیں ۔ آپ کے پاس دوروٹیاں ہوں آپ دونوں ہی کھالیں تو باقی کیا بچے گا؟“ خاں صاحب نے ہاتھ پرہاتھ مار کر کہا ”سالن بچے گا اور کیا“توقارئین .... عمران خان کاکچھ بھروسہ نہیں۔ ہوسکتاہے وہ ثبوتوں کا پٹارہ لے کر ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کے سامنے پیش ہوجائیں جیسا کہ وہ الطاف حسین کے خلاف ثبوت لے کر سکاٹ لینڈ یارڈ پہنچ گئے تھے مگر باقی دواصحاب چودھری پرویز الٰہی اورقمرالزمان کائرہ کے بارے میں ہم دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ شہباز شریف کے خلاف ہر طرح کے الزامات لگانے کے باوجود ثبوت کوئی پیش نہیں کریں گے....کیوں؟اس لئے کہ سیاستدان اندر سے سب ایک جیسے ہوتے ہیں۔ پرویز الٰہی اورکائرہ صاحب (دونوںکا ڈاکخانہ ایک ہی ہے) کے اپنے ان گنت سورا خ ہیں۔ جوابی الزامات لگ سکتے ہیں۔ شہبازشریف توجب چاہیں ان دو حضرات کو چاروں شانے چت کرسکتے ہیں اس لئے کہ دونوںکا ایک ہی ”دیہاڑی ماسٹر“ سے تعلق ہے۔ ٹوٹے بٹنوں والی قمیص پہنے ڈیڑھ کروڑ کی گاڑی میں سفر کرنے والا یہ ”دیہاڑی ماسٹر“ پہلے ہی شہباز شریف سے جان بچاتا پھرتا ہے!کون ثابت کرے گا الزامات!!!
................OO................
پس تحریر.... کل کراچی میں شرمیلا فاروقی اور ہشام ریاض کی منگنی انجام پائی ”دو ستاروں کا زمین پر ملن تھا، کل کی رات“ ستاروں کو مبارکباد.... مگر یہ ستارے کن کہکشاﺅں کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں، اس کا ذکر ہم پر قرض ہے، ادا ضرور کریں گے۔ یارزندہ صحبت باقی!
تازہ ترین