• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینظیر کےپوسٹ مارٹم کا کہنے پر سعودعزیز نےڈاکٹر مصدق سے تلخی کا اظہار کیا

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) بینظیر بھٹو قتل کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رکن و ایڈیشنل آئی جی واجد ضیاء نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا جس پر وکلا صفائی کل جرح کریں گے، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج رائے محمد ایوب خان مارتھ نے بدھ کے روز مقدمہ کی سماعت شروع کی تو واجد ضیاء سمیت جے آئی ٹی کے رکن وسابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد رسول جو پہلے ہی اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں مگر ان کے بیان پر جرح باقی ہے کمرہ عدالت میں موجود تھے، واجد ضیاء نے حادثہ کے بعد بینظیر بھٹو کو طبی امداد فراہم کرنے والی میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مصدق اور دیگر ڈاکٹروں کا بیان  قلمبند کیا تھا ڈاکٹر مصدق نے عدالت سمیت تحقیقاتی ٹیم کے روبرو بیان دیا تھا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود بینظیر بھٹو کے جانبر نہ ہونے کے بعد میں اس وقت کے سی پی او سعود عزیز کو بار بار یہ کہتا رہا کہ محترمہ کی میت کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے جو کہ پولیس کی ذمہ داری تھی اور جس کیلئے میت کو ڈی ایچ کیو لیجانا تھا مگر سعود عزیز نہ مانے اورجب میں نے اصرار کیا تو انہوںنے کہا کہ آپ کو کیا ضرورت ہے اور ان کے لہجے میں تلخی نمایاں ہونے لگی جس پر میں نے خاموشی اختیار کرلی، ممبر جے آئی ٹی واجد ضیاء نے ڈاکٹر مصدق کے علاوہ جن ڈاکٹروں کے بیانات قلمبند کئے تھے ان کی تصدیق کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا جس کے بعد عدالت نے اس بیان پر جرح کیلئے سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی جبکہ خالد رسول کے بیان پر بھی اسی روز سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم جرح کریں گے جن کا گزشتہ روز دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ان کا انتظار کیا جاتا رہا، جبکہ گرفتار ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نصیر احمد تنولی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملزم کی حد تک خالد رسول کے بیان پر جرح کو ضروری نہیں سمجھتے جس کے بعد عدالت نے فروغ نسیم کو خالد رسول کے بیان پر یکم اپریل کو جرح کرنے کا حکم دیدیا۔
تازہ ترین