ٹھٹھہ( نامہ نگار) سینیٹ سب کمیٹی نے کنوینر سنیٹر کریم خواجہ کی سربراہی میں سندھ کی ساحلی پٹی کراچی ، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کا فضائی معائنہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹھٹھہ ، بد ین کی 20 لا کھ ا یکڑ ارا ضی سمندر برد ہو چکی ہے، حکو مت سنجیدہ اقدا مات نہیں کر رہی ہے، سینیٹر سراج الحق نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلوچستان اور سندھ کی ساحلی پٹی پر ہونیوالی تباہ کاریوں کا جائزہ لیا اور ماہرین سے بھی ملے ہیں ہمیں افسوس کے ساتھ ساتھ حیرانگی بھی ہے کہ ٹھٹھہ اور بدین کی 20- لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سمندر برد ہوچکی ہے لیکن مرکزی حکومت خاموش ہے سمندری کٹاؤ میں سالانہ اضافہ ہو رہا ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ٹھٹھہ، بدین اور کراچی بھی سمندر برد ہو جائیں گے،سینیٹرسسی پلیجو نے کہا ہے کہ سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین سمندر برد ہوچکی ہے لیکن وفاقی حکومت تاحال سنجیدہ اقدامات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ، علا وہ از یں سینیٹ کی تین رکنی سب کمیٹی نے کنوینر سنیٹر کریم خواجہ کی سربراہی میں سندھ کی ساحلی پٹی کراچی ، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کا فضائی معائنہ کرتے ہوئے سمندر سے ہونیوالی تباہ کاریوں اور سمندر برد ہونیوالی زمینوں کا جائزہ لیا۔ کمیٹی میں امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق اور سنیٹر محسن لغاری بھی موجود تھے فضائی جائزہ کے بعد شاہ بندر کے ساحلی علاقہ میں نیوی کے بیس پر سب کمیٹی نے متاثرین، ماحولیاتی ماہرین، انسٹیوٹ آف اوشنوگرافی، اسپا ر کو اور دیگر اداروں کے ماہرین سے ملاقات کرکے تباہ کاریوں کے بارے میں بریفنگ لی اس موقع پر سنیٹر سراج الحق نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلوچستان اور سندھ کی ساحلی پٹی پر ہونیوالی تباہ کاریوں کا جائزہ لیا اور ماہرین سے بھی ملے ہیں ہمیں افسوس کے ساتھ ساتھ حیرانگی بھی ہے کہ ٹھٹھہ اور بدین کی 20- لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سمندر برد ہوچکی ہے لیکن مرکزی حکومت خاموش ہے سمندری کٹاؤ میں سالانہ اضافہ ہو رہا ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ٹھٹھہ، بدین اور کراچی بھی سمندر برد ہو جائیں گے ساحلی پٹی سے لوگ ہجرت کرکے دیگر شہروں کو جا رہے ہیں معاشی طور پر تباہی پھیل رہی ہے زرخیز زمین بنجر ہو رہی ہے میٹھا پانی ناپید ہوگیا ہے، سینیٹر محسن لغاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سنگین مسئلہ کو پہلے ہم اپنی ترجیحات میں تو شامل کریں پھر حل بھی نکلے گا 2025 کے وژن میں اسکا ذکر ہی نہیں ہے دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایسا ہو رہا ہے لیکن انہوں نے اسکی روک تھام کے لیے اقدامات کیے ہم نے تو ابھی پہلا قدم بھی نہیں اٹھایا ہے۔