پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ کراچی کے لیے بڑے منصوبوں پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، خالد مقبول استعفے کی فیصلے پر قائم ہیں، خواہش ہے کہ وہ کابینہ میں شامل رہیں۔
پی ٹی آئی کا وفد ایم کیو ایم کو منانے عارضی مرکز بہادرآباد پہنچے جہاں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے طویل گفت و شنید کی۔
ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے میڈیا سے مشترکہ گفتگو کی اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ بہتری اسی میں ہے کہ ہم سب مل کر چلیں، جو بھی کرنا ہے عوام کی بہتری کے لیے کرنا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ کراچی کے لیے 162 ارب روپے کے ایک ایک پروجیکٹ پر الگ الگ بریفنگ دے سکتا ہوں، تاہم خوشخبری یہ ہے کہ 162 ارب روپے سے زیادہ کے منصوبے ہوں گے۔
اسد عمر نے بتایا کہ 4 کی لاگت 2 گنا بڑھ چکی ہے ،نادرن بائی پاس کی فزیبلٹی تقریبا مکمل ہوچکی ہے،ہماری خواہش ہوگی کہ شہر کی ترقی کےلیے مل کر کام کریں ۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ گورنر سندھ کی تبدیلی کا امکان نہیں ہے، وہ زبردست کام کر رہے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ووٹ بڑھتے ہیں کم نہیں ہوتے ۔
اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جو وعدے کیے تھے ان پر لگن کے ساتھ کام کررہے ہیں،
میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سردی کا مائنس ون تو ہوگیا ، دوسرے مائنس ون کا خواب دیکھنے والے صرف خواب ہی دیکھتےرہیں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اعلان کیا کہ استعفیٰ واپس نہیں لیا ہے سو فیصد ایسے ہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنی حب الوطنی ایم کیو ایم نے ثابت کی ہے کسی اور کو اعزاز حاصل نہیں ہوا ہے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ عددی لحاظ سے حکومت کا ساتھ دینے کا وعدہ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی، یہ کوئی مذاکرات نہیں تھے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کا وفد وفاقی وزیر اسد عمر کی قیادت میں فردوس شمیم نقوی اور خرم شیر زمان کے ہمراہ ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد پہنچا۔
ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کے علاوہ عامر خان، کنور نوید جمیل سمیت دیگر رہنماؤں نے وفد کا استقبال کیا۔
دوسری جانب سندھ انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کا جائزہ اجلاس گورنر ہاؤس کراچی میں ہوا جس میں ایم کیو ایم کے نمائندے اور میئر کراچی شریک نہیں ہوئے۔
کراچی بحالی کمیٹی کے جائزہ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر اسد عمر اور وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے مشترکہ طور پر کی۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، کمشنر کراچی، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، رکن اسمبلی خرم شیر زمان اور حلیم عادل شیخ بھی شریک تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی کابینہ سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے جس تعاون کا حکومت سے وعدہ کیا تھا وہ کرتے رہیں گے۔
سربراہ ایم کیو ایم نے شکوہ کیا کہ ہم نے اپنا ہر وعدہ پورا کیا، لیکن ہمارے ایک نقطے پر بھی اب تک پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔