• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

متحدہ کا وفاقی حکومت کو جھٹکا، خالد مقبول صدیقی وزارت سے مستعفی، عمران اورPTI قیادت کی دوڑیں، رابطے، تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی، BNP مینگل کے بھی مشورے

خالد مقبول صدیقی کا وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کا اعلان


کراچی، اسلام آباد، لاہور (اسٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں ) وفاقی حکومت کیلئے جھٹکا، ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے وزارت سے استعفیٰ دیدیا جبکہ بلوچستا ن نیشنل پارٹی (مینگل) نے بھی حکومت کیساتھ مزید چلنے یا نہ چلنے پر غور کیلئے کورکمیٹی کا اجلاس بلا لیا ہے۔ 

خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے ایک بھی نکات پر پیش رفت نہیں ہو رہا ، اب وزارت میں بیٹھنا بے سود ہے، تاہم حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔ 

انہوں نے بتایا کہ فروغ نسیم ایم کیو ایم کے کوٹے پر کابینہ میں نہیں ہیں۔ خالد مقبول کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کی دوڑیں لگ گئیں، وزیراعظم کی ہدایت پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایم کیوایم کے رہنمائوں فیصل سبزواری اور خواجہ اظہار الحسن سے رابطہ کرکے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی، جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے تحریک انصاف پر جو اعتماد کیا اسے کبھی ٹھیس نہیں پہنچائیں گے۔ 

وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کیلئے پرویزخٹک، جہانگیر ترین اور اسد عمر پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے۔ اسدعمرکی سربراہی میں حکومتی وفد آج ایم کیوایم کی قیادت سے ملاقات کریگا۔

وفاقی کابینہ سے علیحدگی کے اعلان پر پیپلزپارٹی کے وزیر بلدیاتی ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کیلئے بلاول بھٹو کی پیشکش برقرار ہے۔

ن لیگ کے رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پانچ ووٹ ادھر ادھر ہو جائیں تو حکومت کا مینڈیٹ ختم ہو سکتا ہے،متحدہ کا فیصلہ اگلے 3؍ ماہ کے واقعات کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ 

پی پی کے سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم کو استعفیٰ کا فیصلہ بہت پہلے کرلینا چاہیے تھا۔ جبکہ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے وہ حکومت کے ساتھ رہے گی، فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ خالدمقبول صدیقی نے اپنا استعفیٰ براہ راست حکومت کو نہیں بھیجا، حکومت متحدہ کے تحفظات دور کریگی، تمام وعدے پورے کرینگے۔ 

تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی مو ومنٹ پاکستان وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کر تے ہوئے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

پارٹی کنوینر ووفا قی وزیر ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے اپنی وفا قی وزارت چھوڑنے کا اعلان کر تے ہو ئے کہا ہے کہ ڈیڑ ھ سال تک ایم کیو ایم پاکستان سے کئے گئے معاہد ے کی سست روی اور ایک نکتہ پر بھی عملدرآمد نہ ہونے پر بحیثیت کنو ینر ایم کیو ایم پاکستان میں اس با ت کو مناسب نہیں سمجھتا کہ سندھ کے شہر ی علا قوں کیلئے کچھ بھی نہ کر نے کے باوجو د وفا قی وزیر رہو ں۔ 

یہ اعلان انہوں نے اتوار کوایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس مو قع پر سینئر ڈپٹی کنونیرعامر خان، ڈپٹی کنوینر ز نسرین جلیل،کنو ر نوید جمیل، وسیم اختر اراکین رابطہ کمیٹی، اراکین قومی وصوبا ئی اسمبلی،بلد یا تی ضلعی چیئر مین ویگر بھی اس مو قع پر مو جو د تھے۔ 

خالد مقبول نے کہا کہ کچھ دن قبل ہمیں ایک اور جما عت کی جا نب سے وزارتو ں کی پیشکش ہو ئی تھی اس وزارت سے الگ ہونے کا اس سے کو ئی تعلق نہیں ہم پی ٹی آئی حکو مت کو نہ گرنے دینگے اور نہ ہم نے اسکی حما یت کا فیصلہ واپس لیا ہے، وفا قی وزارت سے علیحدگی کا اعلان اپنی جگہ لیکن ہم حکومت کی حما یت جا ری رکھیں گے۔ 

ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے فر وغ نسیم کے حوالے سے وضاحت کر تے ہوئے کہا کہ فر وغ نسیم کو وفا قی وزیر قانون ہم سے پوچھ کر نہیں بنا یا بلکہ ہما ری ایک وزارت با قی تھی جس کا با رہا یقین دلا نے کے با وجو د نہیں دی گئی۔ 

خالد مقبو ل صدیقی نے کہا کہ ہم نے مو جو دہ وفا قی حکومت کے ساتھ دومعاہد ے کئے لیکن کسی ایک نکتہ پر بھی سنجید ہ پیش رفت نظر نہیں آئی، حیدرآبا د یو نیو رسٹی جسکا افتتاح اسلام آبا د میں کیا گیا تھا اس پر عملی طو ر پر کام نہیں شروع ہو ا اسی طر ح ہر مر تبہ یقین دہا نیاں کر ائی گئیں۔

ایک ارب تو ہم چند ہ کرکے کر سکتے تھے لیکن اعلان کے با وجود وفا قی حکو ت نے جا ری نہیں کیے۔ ہم بنی گالہ اور بہا در آبا د میں ہو نے والے دونو ں میمورنڈم آف انڈراسٹینڈنگ پر اسکی رو ح کے مطا بق عملدرآمد چاہتے ہیں۔ہم حکو مت سے الگ نہیں ہو رہے ہیں ہم اسکی حما یت جا ری رکھیں گے اور یہ امید کر تے ہیں کہ معاہد ے پر عملدرآمد کر کے ہمارے خدشات دور کئے جائینگے۔ 

ایم کیو ایم کی جانب سے وفاقی کابینہ چھوڑنے کے اعلان کے بعدوزیراعظم کی ہدایت پروفاقی وزیر اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل اوروفاقی وزیرفیصل واڈا نے ہنگامی طور پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور دیگر رہنمائوں سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ پیر کو بہادرآباد آمد اورملاقات میں ایم کیو ایم کے تحفظات کو دور کیا جائیگا۔

ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلیفونک گفتگو میں خالد مقبول صدیقی نے اسد عمر کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور گلے شکوے کیے۔اسد عمرکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کو دور کیا جائیگا جبکہ ایم کیو ایم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اب وزارتیں نہیں بلکہ عوامی مسائل حل کئے جائیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیرفیصل واوڈا نے بھی خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیااورانکے تحفظات جلد دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان پر عوام کا بہت دباؤ ہے، ہمیں اب وفاق میں وزارتیں نہیں چاہئیں بلکہ عوامی مسائل حل کئے جائیں۔ 

ایم کیو ایم ک اقدام کے بعد تحریک انصاف سندھ بھی متحرک ہوگئی، گورنرسندھ عمران اسماعیل اوروفاقی وزیرفیصل واڈا نے ایم کیوایم کی قیادت کو فیصلے پرنظرثانی کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ 

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے شکوہ کیا کہ وفاقی وزارت سے مستعفی ہونے اورپریس کانفرنس میں فیصلے کا اعلان کرنے سے پہلے وفاقی حکومت سے رابطہ کرلیتے۔ وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فروغ نسیم سے ٹیلیفون پر بات کی۔ 

انہوں نے فروغ نسیم کو تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی۔ دریں اثناء اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اہم پارٹنر ہے، کچھ تحفظات ہیں تاہم وہ دورکریں۔ 

میڈ یا سے گفتگوکرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ وہ خود بھی ایم کیو ایم سے رابطہ کرینگے۔

تازہ ترین