• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماروی باری

سر زمینِ سندھ تہذیب و تمدّن ، مہمان داری اور ہنر مندی میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔یہ فنِ خطّاطی ، تعمیرات کا مرکز، ہنر مندی کی شاہ کار اور امن و محبّت کا گہوارہ ہے۔ سندھ کا بچّہ بچّہ ہنر مند، جفاکش ہے۔ جہاں صبح سویرے مَرد کھیتوں میں کام پر جاتے نظر آتے ہیں،وہیں عورتیں گھر بیٹھے دست کاری اورکشیدہ کاری کے ذریعے گھر چلانے میں مَردوں کی مدد کرتی دِکھائی دیتی ہیں۔ مٹیاری کے ایک چھوٹے سے گائوں ،ہالا کی 17سالہ سپنا ہی کو دیکھ لیجیے، جو کم عُمری میں اتنی مہارت سے سوزن کاری کرتی ہے، جس کا جواب نہیں۔ 

قریباً ایک سال پہلے تک اس کے گھریلو حالات انتہائی ابتر تھے۔ تاہم، وہ کہتے ہیں ناں ’’ہنر دولت ہے‘‘ تو اس نے بھی اپنے ہنر سے غریبی مٹانے کی ٹھانی اور دوپٹوں ، قمیصوں پر سوزن کاری شروع کرکے فروخت کرنا شروع کر دئیےاور یوں اب وہ گھر بیٹھے ماہانہ 5000ہزار روپے تک کما لیتی ہے ۔بقول سپناـ’’ مَیں پہلے بہت پریشان رہتی تھی۔ پھر پڑوس والی ایک باجی کے مشورے پرکڑھائی کا معاوضہ لینا شروع کیا ۔ 

جب آمدنی شروع ہوئی ، تو ایک ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ سے کڑھت کے چند کورسز بھی کیے، جس سے میرے اعتماد میں اضافہ ہوااور مارکیٹ میں آج کل کس طرح کے کام کی مانگ ہے، اس بات کا بھی اندازہ ہوا۔ اب مَیں گھر چلانے میں ابّا کی مدد کرپاتی ہوں۔ ‘‘ 

سپنا کو محنت کرتا، آگے بڑھتا دیکھ کر، اس کی کئی سکھی، سہیلیوں نے بھی کشیدہ کاری، سوزن کاری، کڑھت وغیرہ کے ذریعے کمائی شروع کر دی ہے۔یہاں ایک قابلِ غور پہلو یہ بھی ہے کہ سندھ میں خواتین کی اکثریت دست کاری کی صنعت سے وابستہ ہے۔تاہم، غیر تعلیم یافتہ ہونے اور بزنس کی سمجھ بوجھ نہ ہونےکے سبب انہیں اُن کی محنت کا جائز معاوضہ نہیں مل پاتاکہ مِڈل مین یا مقامی دُکان دار ہاتھ سے بنی اشیا کم قیمت پرخرید کر،بڑے شہروں میں منہ مانگے داموں میں فروخت کردیتے ہیں۔ 

بھولی بھالی، معصوم گھریلو خواتین خوداعتمادی میںکمی کےباعث بڑی مارکیٹوں تک رسائی حاصل نہیں کر پاتیں، نتیجتاً ان کی محنت کا صلہ دوسرے ہڑپ جاتے ہیں۔اس ضمن میں اگر متعلقہ محکمے یا مقتدر حلقے، دیہی خواتین کی تعلیم و تربیت ، ووکیشنل ٹریننگ کا اہتمام کریں ،جہاں انہیں بزنس ڈیلنگ اور اپنے کام کی تشہیر کے طریقے سکھائے جائیں، تو ان کی خود اعتمادی میں بھی اضافہ ہوگا، نیز اپنی محنت کی صحیح قیمت،جائز معاوضہ بھی وصول کر پائیں گی اوریوں اُنہیں اور اُن کے خاندانوں کو مفلسی سے چھٹکارا بھی مل جائے گا۔

تازہ ترین