• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈرون خطرناک ہتھیار، ہائی ویلیو ٹارگٹ کے مقابلے میں 3 گنا سویلین ہلاکتیں

لاہور (جنگ نیوز)ڈرون خطرناک ہتھیار،ہائی ویلیو ٹارگٹ کے مقابلے میں 3گنا سویلین ہلاکتیں۔امریکا، چین، روس، بھارت، آسٹریلیا، مصر، ترکی، اسرائیل اور پاکستان سمیت 95ممالک صلاحیت کے مالک ہیں۔ دنیا بھر میں21ہزار زیر استعمال، 10برس میں 80 ہزار سرویلنس اور 2ہزار حملہ آور ڈرونز خریدے جائینگے۔پچھلے برس 80ارب ڈالرز دنیا کی 10 طاقتوں نے خریداری پر خرچ کئے۔پے لوڈ اور ہتھیار لے جانے کی صلاحیت، امریکا پہلے، اسرائیل دوسرے اور برطانیہ تیسرے نمبر پرہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملٹری ڈرون ٹیکنالوجی 95 ممالک کے پاس ہے ، 2010 میں ، صرف 60 ممالک کے پاس ملٹری ڈرون تھے ، لیکن اب یہ تعداد 95ہو گئی ہے ، بارڈ کالج کی طرف سے سینٹر فار اسٹڈی آف ڈرون کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں21 ہزار ڈرونز استعمال میں ہیں لیکن یہ تعداد کافی زیادہ ہوسکتی ہے۔تاہم دنیا میں چالیس ممالک کے پاس مسلح یا جنگی ڈرونز ہیں۔ برطانوی دفاعی جریدے جینز کے مطابق دنیا میں نگرانی کیلئے ہزاروں ملٹری ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آئندہ دس برس میں دنیا میں 80ہزار سرویلنس ڈرونز اوردو ہزار حملہ آور ڈرونز خریدے جائیں گے۔آئندہ دس برسوں میں امریکا ایک ہزار، چین68، روس48، بھارت34،آسٹریلیا 33، مصر32، ترکی30، ملائشیا26، انڈونیشیا24اور اسرائیل20مسلح ڈرونز حاصل کرے گا۔دفاعی جریدے کے مطابق 2019 میں دنیا کی دس بڑی ڈرونز طاقتوں نے 8ارب ڈالر ڈرونز کیلئے خرچ کیے۔ آئندہ دس برس میں امریکا 43001، چین8543، بھارت4982، فرانس 2291، اسرائیل2268، آسٹریلیا1554، ناروے 1203اور فلپائن 863سرویلنس ڈرونز حاصل کرے گا۔ پے لوڈ اور ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست دس جنگی ڈرونز میں پہلے پر امریکی ’ ’پریڈیٹر سی ایوینجر‘‘ دوسرے پر اسرائیلی ’’ہیرون ٹی پی‘‘ تیسرے پر برطانوی فضائیہ کا ’’ایم کیو -9 بی اسکائی گارڈین‘‘ چوتھے پر امریکی ’’ایم کیو -9 ریپر‘‘ ،پانچویں پر چینی ’’سی ایچ فائیو‘‘، چھٹے پر الجزائری فوج کے زیر استعمال ’’ یابون یونائیٹڈ 40 ‘‘، ساتویں پر امریکی ’’ایم کیو .ون سی گرے ایگل‘‘،آٹھویں پر چینی’’کیگ ونگ لونگ ٹو ‘‘، نویں پر امریکی ’’ایم کیو 5۔ہنٹر‘‘ اور دسویں پر ترکی کا ’’انکا‘‘ ڈرونز شامل ہیں۔ جن ممالک کے پاس مسلح ڈرونز ہیں اور کس سال ان کے پاس یہ ٹیکنالوجی حاصل کرنے یا ہونے کا انکشاف ہوا وہ یہ ہیں۔ امریکا2001، اسرائیل2004،برطانیہ2008، ایران2010، متحدہ عرب امارات2011، شمالی کوریا 2012، چین2013، جنوبی افریقا2013، اٹلی 2015، نائیجیریا2015، اسپین2015، پاکستان 2015، عراق 2015،مصر2015، جارجیا2015، قازقستان2016، بھارت2016، یونان2016، سویڈن2016، سویٹزرلینڈ2016،یوکرائن2016، ترکی 2016، آذربائیجان2016، فرانس2016، ترکمانستان2016، سعودی عرب2016، پولینڈ2017، تائیوان2017، بیلارس2018، بیلجیم2018، سربیا2018، جرمنی2018، انڈونیشیا2019، سنگاپور2019، روس2019، الجیریا 2019، قطر2019 ،کینیڈا2020،نیدر لینڈ2020 ہیں۔ ڈرون کا پہلی بار استعمال امریکی فوج نے نگرانی کے لئے شروع کیا اور 1999میں کوسووجنگ میں ان سے سرویلنس کی گئی لیکن ڈرون کے ذریعے میزائلوں اور بموں کا استعمال نائن الیون کے بعد ہوا۔ ڈرون کے ذریعے پہلی بار حملہ طالبان رہنما ملا عمر پر اکتوبر2001میں کیا گیا جو اپنے ٹارگٹ کو نشانہ نہ بنا سکا، تاہم اس سے کمپاؤنڈ میں کئی محافظ مارے گئے۔اس کے بعد افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں حملوں کیلئے ڈرونز کا کثرت سے استعمال کیا گیا اس کے ساتھ عراق، صومالیہ،یمن ،لیبیا اور شام میں بھی ڈرون حملے کیے گئے۔ امریکا نے ڈرون حملوں کے اعداد وشمار سرکاری سطح پر کبھی جاری نہیں کیے ،برطانیہ نے2014سے2018کے دوران عراق اور شام میں حملوںکے اعدادوشمار جاری کیے جو یومیہ دو حملے بنتے ہیں۔برطانوی اخبار کے مطابق جنوری 2009سے دسمبر2015کے درمیان امریکا نے افغانستان، عراق اور شام میں473فضائی حملے کیے جن میں116سویلین ہلاک ہوئے۔2014کی ایک تحقیق کے مطابق ڈرون حملوں میں ہائی ویلیو ٹارگٹ کے مقابلے میں تین گنا سویلین ہلاکتیں ہوئیں یعنی41ٹارگٹ کو ہلاک کرنے کے ساتھ 1147 سویلین ہلاک ہوئے۔ بیورو آف انوسٹی گیٹو جرنلزم کے مطابق ڈرون حملوں کا98فی صد شکار سویلین ہوئے۔ ٹارگٹ کو درست نشانہ بنانے کی شرح ڈیڑھ سے دو فی صد ہے۔مسلح ڈورن کے ابتدائی دور میں تین ممالک امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کا غلبہ تھا۔ امریکا اور برطانیہ پریڈیٹر پر جب کہ اسرائیل ریپر پر انحصار کرتے تھے ۔ دوسرے دورمیں ترکی اور پاکستان نے اپنے ڈرون پروگرام پر کام شروع کیا۔ چین نے کئی ممالک کو ونگ لونگ اور سی ایچ سیریز کے ڈرونز فراہم کرنے شروع کیے۔ جن میں متحدہ عرب امارات، مصر، نائجیریا، سعودی عرب اور عراق شامل ہیں۔ گزشتہ سال ستمبر میں سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد کہا گیا کہ یہ کارروائی ایران کے ڈرونز کی ہے ، روس اور بھارت اس دوڑ میں ابھی پیچھے ہیں۔ بغیر پائلٹ نظام کے چین ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر ابھرا ہے ۔ امریکی ایم کیو 25اسٹینگری ، جو بغیر پائلٹ کے ایندھن میں بھرنے والا ڈرون ہے یہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز میں خدمات انجام دے گا۔ روس نے اپنا نیا اوکھٹونک (ہنٹر) ڈرون پیش کیا ہے جو ففتھ جنریشن ایس یو57 کے ساتھ کام کرے گا۔ چین سپرسونک جاسوس ڈرون اور اسٹیلتھ اٹیک ڈرون سامنے لایا ہے۔ مسلح ڈرونز سستے نہیں، ماہرین کے مطابق ایسے ڈرون کی ابتدائی قیمت ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے ہے۔برطانوی فوج کے پاس نو میزائل لے جانے والے ریپرڈرونز ہیں۔ پاکستان کا اپنا تیار کردہ مسلح ڈرون براق7ستمبر2015میں ایک ملٹری آپریشن میں استعمال کیا گیا جس میں تین دہشت گرد ہلاک کیے گئے ۔بھارت نے 2016 میں مسلح ڈرون رستم ٹو کی پہلی آزمائشی پرواز مکمل کی تھی۔ مبینہ طور پر بھارت نے 2015 میں اسرائیل سے 10 جنگی ہیرون ڈرون حاصل کرنے کا معاہد ہ کیا 2019 میں اسرائیل سے 50 ہیرون ڈرون خریدے گئے۔ بھارت امریکہ سے ایم کیو 9 ڈرون خریدنے پر بھی غور کر رہا ہے ۔پے لوڈ اور ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست جنگی ڈرونز یہ ہیں، پریڈیٹر سی ایوینجر امریکی کمپنی جنرل اٹامکس کی طرف سے تیار کیا گیا ہے، اس کی پہلی اڑان2009میںہوئی۔ اس کا ٹیک آف وزن8225کلوگرام ہے۔ یہ اپنے ونگ ہارڈ پوائنٹ ماونٹنگس سے منسلک ایک سے زیادہ سینسر پے لوڈز لے جانے کی اہلیت رکھتا ہے، اس کی کل پے لوڈ کی صلاحیت 2948 کلوگرام ہے۔ اس کے ہتھیاروں کے پے لوڈ میں ہیلفائر میزائل ، گائیڈڈ اورلیزرگائیڈڈ بم ہیں۔پریڈیٹر سی ایوینجر پریڈیٹر بی کے مقابلے میں زیادہ آپریشنل اور تیزرفتا رکھتا ہے۔ یہ جنگی ڈرون 50ہزار فٹ کی بلندی تک جاسکتا ہے اور بیس گھنٹے تک فضا میں رہ سکتا ہے۔ ہیرون ٹی پی ، جسے ایٹن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، ایک خودکار ٹیکسی ٹیک آف اور لینڈنگ ڈرون ہے جسے اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ جنگی ڈرون اسرائیلی دفاعی فورس کا حصہ ہے۔ زیادہ سے زیادہ27سو کلوگرام پے لوڈ اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں متعدد مشن سسٹم ہیں جن میں ریڈار،موبائل کمیونیکیشن گلوبل سسٹم، کمیونیکشن انٹیلی جنس سینسر، گائیڈڈ بموں اور فضا سے زمین تک مار کرنے والے میزائل ہیں۔ تیس گھنٹے سے زیادہ اڑان بھر سکتا ہے، ٹیک آف وزن5670کلوگرام ہے۔ ایم کیو -9 بی اسکائی گارڈین آر پی اے رواں برس رائل فضائیہ کا حصہ بنے گا،جنرل اٹامکس کی طرف سے نیٹو معیارات کے تحت تیا رکیا گیا ، ٹیک آف وزن 5670کلوگرام کے ساتھ نو پے لوڈ اسٹیشنز ہیں۔ یہ لیزر گائیڈڈ بموں اور ہل فائر میزائل جیسے ہتھیار کا حامل ہے۔ اس میں جی اے کی طرف سے نشاندہی اور بچنے کا نظام موجود ہے،40ہزار فٹ کی بلندی تک جاسکتا ہے، اور چالیس گھنٹے فضا میں رہ سکتا ہے۔ پریڈیٹر بی (ایم کیو -9 ریپر) امریکی فضائیہ،ناسا، رائل فضائیہ، اطالوی، فرانسیسی اور ہسپانوی فضائیہ کے زیر استعمال ہے۔ جنرل اٹامکس ایروناٹیکل سسٹم کی طرف سے تیار کردہ نیٹو معیارات کے تحت ڈیزائن کیے گئے۔50ہزار فٹ کی بلندی تک 27گھنٹے تک پرواز کرسکتا ہے۔1746کلوگرام پے لوڈ لے جاسکتا ہے۔ یہ ہل فائر میزائل، پے وے بموں سمیت کئی قسم کے ہتھیار لے جاسکتا ہے۔سی ایچ فائیو جسے رینبو ڈرون بھی کہا جاتا ہے، اسے چین ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ بغیر پائلٹ طیارہ پہلے نومبر 2016 میں متعارف کرایا گیا تھا اور یہ امریکی ساختہ ایم کیو -9 ریپر ڈرون سے ملتا ہے۔جنگی ڈرون لڑاکا مشنوں ، نگرانی ، گشت اور ہدف کی پوزیشننگ کے قابل ہے۔ اس کا زیادہ سے زیادہ ٹیک آف وزن33سوکلوگرام ہے،330ہارس پاور سنگل انجن کے ساتھ60گھنٹے فضا میں اڑ سکتا ہے۔یابون یونائیٹڈ 40 میل ہوائی جہاز ، جسے اسمارٹ آئی 2 بھی کہا جاتا ہے ، کو متحدہ عرب امارات میں مقیم ڈویلپر ایڈکام سسٹمز نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ یہ طیارہ الجزائر کی فوج کے زیر استعمال ہے جسے مقامی طور پر الجیریا 54 کے نام دیا گیا ہے۔ ایک ہزار کلوگرام پے لوڈ لے جا سکتا ہے، اس کے ونگ میں چار پوڈز ہیں جو چار کلوگرام کا امونیشن لے جاسکتے ہیں۔120گھنٹے محو پرواز رہ سکتا ہے، ٹیک آف وزن 15سو کلوگرام ہے۔امریکا کا ایم کیو سون سی گرے ایگل ڈرون جنرل اٹامکس ایروناٹیکل سسٹم کی طرف سے تیار کیا گیا اور امریکی فوج کے زیر استعمال ہے۔ پے لوٖڈ488کلوگرام ہے، چار ہل فائر میزائل لے جاسکتا ہے ، دوسرے پے لوڈ میں سینسر ، ریڈار ، اور مواصلات ریلے سینسر شامل ہیں۔165ہارس پاور انجن کے اس ڈرون کا ٹیک آف وزن1633کلو گرام ہے۔29ہزار فٹ کی بلندی تک جانے والے اس ڈرون کا محو پرواز دورانیہ40گھنٹے ہے۔ کیگ ونگ لونگ ٹو چینی ڈرون ہے جسے چین کی ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن نے ڈیزائن اور تیار کیا، یہ ونگ لونگ ون کاجدید ورژن ہے ،پیپلز لبریشن آرمی ائیرفورس کے زیر استعمال ہے۔ نگرانی ، جاسوسی ، اور حملے کی غرض سے 480 کلوگرام لے جا سکتا ہے۔ یہ 12 لیزر گائیڈڈ بم یا میزائل ، جن میں ایف ٹی بم ، جی بی 3 250 کلوگرام لیزر گائیڈڈ بم ، اور ٹی ایل 10 میزائل شامل ہیں،32گھنٹے محو پرواز رہ سکتا ہے۔32480فٹ کی بلندی تک جا سکتا ہے، ٹیک آف وزن42سو کلوگرام ہے۔نارتھروپ گرومین کے ذریعہ ڈیزائن اور تیار کیا گیا ، ایم کیو 5-ہنٹر گزشتہ دو عشروں سے امریکی مسلح افواج کیساتھ ہے۔ 226 عشاریہ8کلوگرام پے لوڈ لے جانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ یہ ایک سے زیادہ سینسر جیسے مواصلات کے نظاموں کے علاوہ بیرونی ہتھیاروں جیسے نارتھروپ گرومین وائپر اسٹرائک لیزر گائیڈڈ میونیشن بھی لے جاسکتا ہے۔ ساڑھے884 کلوگرام وزن اور18ہزار فٹ کی بلندی تک جا سکتا ہے، تیس گھنٹے تک فضا میں رہ سکتا ہے۔ ’’انکا‘‘ نامی ڈرون ترکی ایرواسپیس انڈسٹری کی طرف سے تیا ر کیا گیا،ترکی فضائیہ2017سے استعمال کررہی ہے۔ یہ نگرانی ، اہداف کی شناخت ، اور ان کا پتہ لگانے کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ پے لوڈ کی صلاحیت 200 کلوگرام ہے ، جس میں دوست یا دشمن (آئی ایف ایف) سسٹم کی شناخت ، لیزر ڈیزائنر ، لیزر فائنڈر ، اور ہتھیار پے لوڈ جن میں ایئر لانچ شدہ میزائل لانچر ، اور لیزر گائیڈڈ راکٹ شامل ہیں۔ جنگی ڈرون میں150ہارس پاور ٹربوپروپ پی ڈی170 انجن سے تیار کیا گیا ۔ اس کا وزن 16کلوگرام،30ہزار فٹ کی بلندی تک جاسکتا ہے، اور24گھنٹے سے زیادہ محو پرواز رہ سکتا ہے۔

تازہ ترین