• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف سلیکڑ مصباح الحق نے دو ٹی20 سیریز میں 13 کھلاڑی تبدیل کر دیئے!

چیف سلیکڑ مصباح الحق نے دو ٹی20 سیریز میں 13 کھلاڑی تبدیل کر دیئے!
چیف سلیکڑ مصباح الحق ٹی20 ٹیم کے کپتان بابراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔

پاکستان کر کٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن پالیسی آخر کیا ہے؟ بطور کوچ اور ہیڈ کوچ بیک وقت ایک ساتھ کام کر نے والے مصباح الحق کیا اپنے کام کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کر رہے ہیں؟ یہ وہ دو بڑے اور اہم سوالات ہیں، جو ایک بار پھر بنگلہ دیش کے خلاف تین ٹی 20 میچو ں کے 14 ارکان پر مشتمل اسکواڈ کے اعلان کے بعد سر اٹھا رہے ہیں۔

مصباح الحق سلیکشن کے معاملے میں مکمل طور پر الجھن کا شکار دکھائی دے رہے ہیں، جو خلاصہ ہے انکے سلیکشن کے معاملے میں طرز عمل۔ گذشتہ سال اکتو بر میں سری لنکا کے خلاف لاہور میں تین ٹی 20 میچو ں میں ناکامی کے بعد انہوں نے کپتان سرفراز احمد، محمد نواز، فہیم اشرف، عثمان خان شنواری، احمد شہزاد اور عمر اکمل کو ٹیم سے ڈراپ کر دیا۔

اب بنگلہ دیش کے خلاف ٹیم منتخب کرتے ہو ئے، انہوں نے آسٹریلیا میں تین ٹی 20 میچوں کے اسکواڈ کا حصہ رہنے والے امام الحق، فخر زمان، محمد عامر، وہاب ریاض، محمد عرفان، آصف علی اور حارث سہیل کے نام بھلا دئیے ہیں۔

درست کہ بیشتر کھلاڑی اپنی کارکردگی کی بنیاد پر سلیکشن کے پیمانے پر پورا نہیں اترے، البتہ سوال یہاں یہ اٹھ رہا ہے کہ رواں سال 28 مئی کو اپنی 46ویں سالگرہ کا کیک کاٹنے والے سابق کپتان مصباح الحق جس تیزی سے سلیکشن کرتے ہو ئے کھلاڑیوں کے نام کاٹے جا رہے ہیں۔

اس طرح تو ٹیم نہیں بن سکتی، تسلسل ٹیم کے انتخاب میں اہم کڑی سمجھی جا تی ہے، جس معاملے میں مصباح الحق بہت پیچھے دکھا ئی دے رہے ہیں، پھر ڈومیسٹک کرکٹ کو اہمیت دینے کی بورڈ اور چیف سلیکڑ کی باتیں دیوا نے کا خواب دکھائی دے رہی ہیں، اگر ایسا ہوتا تو ڈومیسٹک ٹی20 کے بہترین بولر سہیل تنویر یوں منہ دیکھتے نہ رہ جا تے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش پریمئر لیگ کی کارکردگی پر شعیب ملک اور بگ بیش کی پرفارمنس پر حارث رؤف کو منتخب کر کے پاکستان کر کٹ کی ڈومیسٹک کر کٹ کو حقیر ثابت کر نے کی کوشش نہیں کی جا رہی؟، جس پر چئیر میئن پی سی بی احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان اربوں روپے پھونک چکے ہیں۔

بطور چیف سلیکڑ مصباح الحق کے اپنی نام نہاد سلیکشن کمیٹی اور بظاہر مسلط کئے گئے کوآرڈینیٹر ندیم خان کی موجودگی میں سلیکشن کے طریقہ کار اور کھلاڑیوں کے انتخاب کو دیکھ کر یہ لکھنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کر رہا کہ سلیکشن نے شفافیت کے تقاضے پو رے نہیں کئے۔

اگر ایسا ہوتا، تو اوپنر احسن علی ڈومیسٹک ٹی20 میں 26.20 کی اوسط سے 5 میچو ں میں 131رنز بنا کر ٹیم میں یوں منتخب نہ ہو جاتے، اور احمد شہزاد 4 میچو ں میں ایک سینچری اور ایک نصف سینچری کے ساتھ 181رنز بناکر یوں نظر انداز نہ ہو تے۔

پرتھ میں گذشتہ سال 8 نومبر کو آسڑیلیا کے خلاف ٹی 20 ڈیبیو کرنے والے خوشدل شاہ ضرور اچھے مڈل آرڈر بیٹسمین ہیں، البتہ ون ڈے کر کٹ کے جہاں ڈومیسٹک سطح پر 24 سال کا بائیں ہاتھ کا بیٹسمین 8 سینچریاں بنا چکا ہے، وہاں ٹی 20 کرکٹ میں پانچویں نمبر پر کھیلنے والے خوشدل کا 119 کا اسڑائیک ریٹ اس کی سلیکشن پر سوال اٹھا رہا ہے۔

کیوں کہ اس نمبر پر اس سے زیادہ بہتر کھلاڑی موجود ہیں، اس بات کی صداقت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ خوشدل شاہ جو اس مرتبہ پاکستان سوپر لیگ میں ملتان سلطان کے اسکواڈ کا حصہ ہیں، پہلی بار منتخب ہو ئے ہیں۔

مصباح الحق کے آنے کے بعد قومی ٹیم چھ ٹی20 مقابلوں میں 5 ہار چکی ہے، اور اس فارمیٹ میں پہلی کامیابی کی منتظر ہے، البتہ آئی سی سی، ٹی 20رینکنگ میں پہلے نمبر پر براجمان ٹیم پاکستان کی پہلی پوزیشن اس وقت شدید خطرے میں ہے، اور مصباح الحق اگر اسی انداز میں فیصلے کرتے رہے تو ٹیم کا مستقبل آنے والے دنوں میں شدید خطرات سے دوچار دکھائی دے رہا ہے۔

تازہ ترین