اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاسوں میں بے نظیرانکم سپورٹ کا وظیفہ بڑھانے اورنئے لنگر خانے کھولنے کا فیصلہ کیاگیاجبکہ حکومت نے اپنی اتحادی جماعتوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے جائزمطالبات پورے کئے جائیں گے ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اتحادیوں کے ساتھ کندے سے کندھاملاکرچلیں گے ‘حکومت اداروں کی ساکھ مجروح نہیں ہونے دیگی‘کرپشن کے خلاف ترجیحات پر کوئی سمجھوتہ نہ کیاجائے.
پانچ ماہ میں اقوام متحدہ کے دواجلاس ہوئے جو اس بات کا اعتراف ہے کہ مقبوضہ وادی میں مزیدکشیدگی کا خطرہ ہے ‘یوم یکجہتی کشمیر بھرپوراندازمیں منایاجائیگا‘عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی موجودہ حکومت کی واحد ترجیح ہے‘ مشکل معاشی حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے.
تمام متعلقہ وزارتیں دو روز کے اندر عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کریں ، کھاد کی قیمتوں میں 400 روپے تک کمی لانے کے لئے اقدامات اور بی آئی ایس پی کے تحت ماہانہ وظیفے میں اضافہ کی تجویز کو جلد حتمی شکل دی جائے.
سعودی عرب پاکستان کا عظیم ترین دوست ہے ‘تہران سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں، ایران سعودیہ فوجی تصادم پاکستان کےلئے تباہ کن ہوگا ‘ ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک بھارت کو انتہاپسند چلا رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول اور عام آدمی کو ریلیف پہنچانے کے اقدامات کے حوالے سے اجلاس ہوا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ مشکل ترین ملکی معاشی حالات، معیشت کی بہتری کے لئے کی جانے والی اصلاحاتی عمل میں عوام کے لئے اور خصوصاً کم آمدنی والے اور غریب طبقے کے لئے مشکلات ہیں۔
حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ مشکل معاشی حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے ۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اشیا ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے اور ان کی قیمتوں پر کنٹرول، ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لئے تمام ممکنہ انتظامی اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں‘ ان اقدامات کے علاوہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے مزید اقدامات کی نشاندہی کی جائے اور اس سلسلے میں ٹائم لائنز پر مبنی واضح لائحہ عمل تشکیل دیا جائے جس میں تمام وزارتوں کی ذمہ داریوں کا تعین کیا جائے۔
دریں اثناءوزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منایا جا ئے گا۔ جمعرات کو وزیر اعظم کی زیرصدارت اجلاس میں چیف آف آ رمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید‘ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے علاوہ اعلیٰ سول و فوجی حکا م نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء نے 80لاکھ کشمیریوں کے 165دن سے جاری غیر انسانی لاک ڈائون ، نو لاکھ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںاور بی جے پی حکومت کےامن و سلامتی کیلئے خطرہ پیدا کرنے والے جنگی اور جارحانہ اقدمات کی مذمت کی۔
اجلاس نے سلامتی کونسل کے 15جنوری کے اجلاس میں جموں وکشمیر کے مسئلہ کا جائزہ لئے جانے کا خیر مقدم کیااور قراردیا کہ یہ عالمی برادری کی جانب سے صورتحال کو سنجیدگی سے لینےکا مظہر ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے حق خود ارادیت کے ملنے تک کشمیریوں کی غیر متزلزل سیا سی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت اور یکجہتی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جموں و کشمیر کی صورتحال کے دوبارہ جائزے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
جموں و کشمیر ایک عالمی تنازعے کی حیثیت میں سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور کونسل کی جانب سے اس پر غور موجودہ صورتحال کی نزاکت کے اعتراف و احساس کا مظہر ہے۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے وسیع تر مفاد، جمہوریت کے تسلسل، معاشی اور سیاسی استحکام کے لئے اتحادی جماعتوں کے تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اتحادیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ہر ممکن اقدام اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نے عوامی مفاد میں قانون سازی پر اطمینان کا اظہار کیا اور قانون سازی کے لئے قائم کمیٹی کو ہدایت دی کہ عوامی ریلیف اور مشکلات کے تدارک کے لئے قانون سازی بشمول احتساب آرڈیننس اور اپوزیشن کی ترامیم کو باریک بینی سے دیکھے ،کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کے حکومتی عزم کو سامنے رکھتے ہوئے قانون سازی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے مشاورت کے زریعے قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھایا جائے۔
وزیراعظم نے اس عزم کو دہرایا کہ کسی طرح بھی ہم اپنے اداروں کی ساکھ کو مجروح نہیں کرنے دیں گے‘افواج پاکستان اور قومی سلامتی کے ادارے ہمارا فخر اور وقار ہیں ۔ وہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوا ن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں کور کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا ۔
اجلاس میں ایک دفعہ پھر وزیراعظم عمران خان نے اپنی تمام اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے پاکستان کے وسیع تر قومی مفاد کے لئے ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا، اتحادیوں کے حوالے سے چلنے والی تمام افواہیں اور قیاس آرائیاں دم توڑ چکی ہیں، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تیسری مرتبہ مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی ہے۔
پارلیمنٹ میں قانون سازی کا عمل مثبت انداز سے آگے بڑھنے پر وزیراعظم نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد میں جو قانون سازی ہوئی ہے اس سے پارلیمنٹ کی ساکھ بہتر ہوئی ہے،عوامی ریلیف اور سہولیات کے لئے قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے قائم کمیٹی کو وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ نیب آرڈیننس کے حوالے سے ہمارے بل اور اپوزیشن کی ترمیم کو باریک بینی سے دیکھے۔
پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق " کرپشن پر زیرو ٹارلرنس" سے متعلق ترجیحات پر سمجھوتہ کیے بغیر قانون سازی کی راہ میں حائل رکاوٹیں مشاورت سے دور کی جائیں کیونکہ ہماری سینٹ کی اکثریت نہیں ہے ۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ ،مقامی قیادت عوام کے دکھ درد بانٹتے ہوئے نظر آئیں۔ کورکمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر 7ارب کے پیکیج ، 172پناہ گاہوں، انصاف صحت کارڈ،کفالت کارڈ، لنگر خانوں، نوجوان ہنر مند پرگرام، کامیاب نوجوان، احساس پرگرام کے ساتھ جڑے اقدامات کے لئے ایک کمیٹی تجویز کی جسے ہدف دیا گیا ہے کہ عوام کے ریلیف سے جڑا ہوا سیاسی بیانیہ اور موثر حکمت عملی بنائی جائے ۔
کورکمیٹی نے کا بینہ کے ممبر کی جانب سے نجی ٹاک شو میں اختیار کیے گئے رویئے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ۔ عمران خان نے اس عزم کو دہرایا کہ بہادر افواج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو قربانیاں دےرہی ہیں ان کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔
علاوہ ازیں جمعرات کو جرمن نشریاتی ادارے کو انٹرویومیں وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ خطہ تنازع کا متحمل نہیں ہوسکتا‘ ایران سعودیہ فوجی تصادم پاکستان کیلئے تباہ کن ہوگا، سعودی عرب پاکستان کا عظیم ترین دوست ہے، بھارت میں آر ایس ایس کی بنیاد مسلمانوں اور مسیحیوں سمیت دیگر اقلیتوں سے نفرت ہی ہے، بھارت ایٹمی ہتھیاروں کا حامل ایک ایسا ملک ہے۔
جسے انتہا پسند چلا رہے ہیں، کشمیر پانچ ماہ سے مسلسل محاصرے کی حالت میں ہے ،پاکستان کسی بھی ریفرنڈم یا استصواب رائے کیلئے تیار ہے، بھارت کا شہریت ترمیمی قانون واضح طور پر اقلیتوں کے خلاف ہے، تمام امور پر دنیا کے خاموش رہنے کی وجہ زیادہ تر تجارتی مفادات ہیں،امید ہے امریکا اور طالبان کے مابین افغان عمل امن مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوںنے کہاکہ یہ درست ہے کہ ہم مشکل ہمسائیگی والے ماحول میں رہتے ہیں اور ہمیں اپنے اقدامات کو متوازن رکھنا ہی ہے۔سعودی عرب پاکستان کے عظیم ترین دوستوں میں سے ایک ہے پھر ایران ہے، جس کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں،ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان دونوں ممالک کے مابین تعلقات خراب نہ ہوں۔
وزیر اعظم نے کہاکہ میں وہ پہلا لیڈر تھا جس نے دنیا کو اس بارے میں خبردار کیا تھا کہ بھارت پر ایک ایسی خاص انتہا پسندانہ نظریاتی سوچ غالب آ چکی ہے، جو ʼہندتوا کہلاتی ہے۔عمران خان نے کہاکہ آزاد کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے ہیں، ہماری طرف سے دنیا بھر سے مبصرین کو بلا لیجیے۔
مجھے یقین ہے کہ یہ مبصرین کشمیر کے پاکستانی حصے میں جا سکتے ہیں مگر انہیں مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پاکستان کسی بھی ریفرنڈم یا استصواب رائے کے لیے تیار ہے۔عمران خان کا کہنا تھاکہ جو کچھ بھارت میں ہو رہا ہے۔
اس کا موازنہ اس کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا جو کہا جاتا ہے کہ چین میں ایغور باشندوں کے ساتھ ہو رہا ہے، دوسری بات یہ کہ چین ہمیشہ ہی ہمارا بہت قریبی دوست رہا ہے، چین نے ان انتہائی مشکل حالات میں بھی ہماری بہت مدد کی۔