کراچی میں یومیہ ضرورت کی گندم سپلائی کے باوجود شہر میں آٹے کے ریٹس کم نہ ہو سکے، جبکہ کمشنر کراچی کے مقرر کردہ 45 روپے فی کلو کے نرخ پر آٹا جیو نیوز کو ڈھونڈھنے سے بھی نہ مل سکا۔
ملک میں گندم اور آٹے کی قیمت کی کہانی سرپرائزز سے بھر پور ہے، پہلا سرپرائز یہ کہ رواں سیزن میں بھی گندم کی پیداوار طلب سے زائد رہی۔ لیکن کراچی کے علاقے صدر میں موجود آٹےکی چکی کے مالک کو گند م ہی نہیں مل رہا اور چکی پر آٹے کی قیمت 62 سے 70 روپے فی کلو ہے۔
دوسرا سپرائز یہ کہ ملرز اور ریٹیلرز ایسو سی ایشن کے مطابق حکومت ملرز کو 34 روپے 50 پیسے میں گندم دے رہی ہے، لیکن فائن آٹا 62 روپے کا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کہیں گندم پسائی کیساتھ ملرز ، ہول سیلرز اور دکانداروں کا منافع 27 روپے 50 پیسہ ہو سکتا ہے؟؟؟
تیسرا سرپرائز یہ ہے کہ کمشنر کراچی نے موجود طلب و رسد کے تحت آٹے کی قیمت 45 روپے کلو مقرر کر رکھی ہے، لیکن شہر میں آٹا کہیں بھی 45 روپے میں دستیاب نہیں اور کراچی انتظامیہ یا حکومت سندھ خواب غفلت میں ہے۔