• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمینFBR کی تقرری آئی آر ایس یا کسٹم گروپ سے کرنیکی تجویز

اسلام آباد( مہتاب حیدر) ایف بی آر افسران نے موجودہ حکومت کو تجویز پیش کی ہےکہ چیئرمین ایف بی آر کا تقرر ٹیکس مشینری کے دائرے میں خاص طور پران لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) اورکسٹم گروپس سے کیاجاناچاہئے۔چیئرمین کی تقرری باہر سے ہونے کی وجہ سے ایف بی آر کی صفوں میں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔

تنظیم نو کی بجائے اگر ایف بی آر کو مضبوط بنانے پر فوکس کیاجائے تو بامعنی اور کیمقصد نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں حالیہ تاریخ میں یاتو اس کاتعلق طاقتور ڈی ایم جی گروپ سے تھایا نجی شعبے سے کنٹریکٹ پر تقرری کی گئی ہے۔

تنظیمی ڈھانچے پرایف بی آر افسران نے وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات اور کفایت شعاری کو تجویز پیش کی کہ ایف بی آر کے گریڈ 22 کےافسران کو ایف بی آر کیلئےدستیاب پوسٹوں پر ترقی دی جائے۔ پچھلے سال قواعد میں ترمیم کے بعد سے یہ افسران دیگر وزارتوں میں تعینات نہیں ہوسکتے،اس کے برعکس سلیکشن پوسٹ ہونےکےناطے کسی فرد کو بھی چیئرمین ایف بی آر کے عہدے پر تعینات کیاجاسکتاہے۔

تجویز دی گئی کہ ایف بی آر کےگریڈ 22 کے افسران کو بھی دیگر گروپس کے برابر ان وزارتوں کاسربراہ تعینات کیا جائےجو آئی آر ایس سےمتعلق کام کرتی ہیں۔ایف بی آرافسران نے حکومت کو تحریری طور پر تجویز کیاہےکہ چیئرمین ایف بی آر کاتعلق آئی آر ایس یاکسٹم سروسز سے ہوناچاہئے،

ایف بی آر افسران کاموقف تھا کہ ٹیکس دہندگان کے یونی فائیڈٹیکس پروفائلز کیلئے تنظیم کی علاقائی خطوط پر تنظیم نو کی ضرورت ہے جس سے ٹیکس قانون اور پراسس کو آسان بنانے میں مدد ملے گی،تجویز کردہ آرگینوگرام نےفیلڈ فارمیشن کو درپیش مسائل کو پیش نظرنہیں رکھا جس کی وجہ سے پالیسی اورعملدرآمد کے مابین رابطہ منقطع ہوتاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بڑھتےخلا سے ریوینویووصولی خطرے میں پڑجائے گی۔ ایف بی آر افسران کاکہناہے کہ کمشنر کو متعدد کام تفویض کیے گئے ہیں،فرد واحداکیلےیہ کام نہیں کر سکتا ،کیوں کہ اس میں بہت زیادہ ورک لوڈ ہے۔کمشنر کی فیلڈ فارمیشن میں حیثیت قانونی طور پر ریڑھ کی ہڈی جیسی ہوتی ہے مجوزہ آرگینوگرام میں وہ انتظامیہ کاسربراہ ہے جب کہ بورڈ کے ساتھ رابطہ قائم رکھنے کی ذمہ داری کا بوجھ بھی اس پر ڈال دیا گیا ہے۔

اس سے اس کے کام کے معیار پر بھی منفی اثر پڑے گا، ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کے مختلف حصوں کے ادغام کی بنیاد پر تنظیم نومیں بھی عالمی بینک کے ساتھ تضاد پایا جاتا ہے، اسی وجہ سے کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس کے دو ڈپٹی چیئرمینوں کے عہدے پر صرف کاسمیٹکس تبدیلی ہوگی جس سے ریونیو وصولی میں بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ریونیو اتھارٹی میں اعلیٰ سطح پر کمانڈ میں ہم آہنگی لازم ہے،انہوں نے کہاماضی میں شمال اور جنوب کے آپریشنز کی تقسیم کا تجربہ بری طرح ناکام ثابت ہوا، محصولات جمع کرنے کیلئے اس حصے میں توازن اور ہم آہنگی کا ہونا ضروری ہے،دو نائب چیئرمین اور دو ممبران آپریشن بھی ممبروں / ڈی جیز کے لئے ابہام پیدا کریں گے جنہیں ڈپٹی چیئرمین یاممبرآپریشن کو رپورٹ کرناپڑتا ہے۔

ڈی جی کے ہرفعل کی نگرانی کیلئے درکار ڈیٹا تقسیم ہوجائے گا، اس میں نچلی سطح پر مزید تقسیم کی ضرورت ہوگی۔ اس میں پلیسمنٹ ایشو بھی ہوگا۔ایف بی آر افسران نے کہا کہ آرگنائزیشن کے کام کے خطوط پر سٹرکچر کو چھوٹا کرنابہترین بین الاقوامی طریقوں سے بھی متصادم ہے۔

حکومت کے اس کمائو پوت کو مضبوط بنا یاجائے ۔آرگینوگرام میں ڈی جی براڈنڈنگ ٹو ٹیکس بیس (بی ٹی بی) کو تبدیل کیاجائے، اس لیے کہ ایف بی آر کی ایمنسٹی سکیم کوئی مطلوبہ خصوصیت نہیں ،ٹیکس پالیسی کا تجزیہ ایف بی آر کا ایک ڈومین ہے جس کے تحت بجٹ تخمینوں کو حاصل کیاجاتا ہے۔

لہٰذاضروری ہے کہ پالیسی کے حصے کو ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز ہی دوبارہ حاصل کرے۔ ٹیکس سال 2018 کے بجٹ ہدف کی ناکامی کا سبب بھی ٹیکس جمع کرنے والی ایجنسیوں کی رائے کے بغیر مختلف ٹیکس مراعات دینا تھا۔

پی آر اے کے قیام کی عدم موجودگی جو وفاق ا ور صوبوں کی ریوینو اتھارٹی کےدرمیان ٹیکسوں میں ہم آہنگی پیدا کرتا ہے کے نتیجے میں انسٹی ٹیویشنل افراتفری پیداہو گی جو بجٹ کے اہداف کو بھی متاثر کرے گی ،سیلز ٹیکس اور آڈٹ کے نظم و نسق کیلئے ان لینڈ ریونیو کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا،

فنانس ایکٹ 2019 میں آئی آر ایس یکساں ، وسیع البنیاد ، سنگل ریٹ سیلز ٹیکس کی طرف بڑھ رہاہے اور بہت سارے خصوصی طریقہ کار کو بھی اس ایکٹ سے حذف کردیا گیا ہے۔

تحصیل سطح تک’’ ٹیکس آسان سنٹرز‘‘کے قیام پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔اس حقیقت کو مان لینا چاہئے کہ ایف بنی آر رکاوٹوں کے باوجود بھی کار کردگی دکھا رہاہے۔

تجویز کردہ تنظیم نو کی بجائے اگر ایف بی آر کو مضبوط بنانے پر فوکس کیاجائے تو بامعنی اوربامقصد نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں ، فیلڈ لیول پر مخصوص دائرہ کار میں مجوزہ ڈھانچہ ٹیکس دہندگان کی تعداد اور معاشی سرگرمیوںکے مطابق قائم کیا جاسکتاہے، یونٹ لیول پر آر گنائزیشنل سٹر کچر کو آڈٹ ، تشخیص اور لیگل ایکشنز کومستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس مقصد کے لئے مذکوررہ تین کیٹگریز میں ہائر یا ری ڈیزی گنیٹ کرنے کیلئے سٹاف لیول پر موجودہ ٹیئرز کی الگ تنظیم نو کا آغاز کیاجائے،افسران نے سفارش کی کہ معاشی سرگرمیوں کےمطابق مزیدفیلڈ فارمیشنز کی ضرورت ہے، ان کو مرحلہ وار شروع کیا جائے۔

تازہ ترین