• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارتوں میں چیف انٹرنل آڈٹ نظام متعارف کرانیکا فیصلہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بتایاکہ جلد چیف انٹرنل آڈٹ کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جس سے پالیسی و چھوٹے معاملات جو کہ وقت کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں انکو وزارتوں میں ہی نمٹایا جاسکے گا اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے وسائل اور وقت کی بچت ہو گی-اراکین کے اعتراض پر چئیرمین کمیٹی نے ایک مرکزی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز دی جو کیس کا جائزہ لے کر انہیں نیب یا ایف آئی ایے کے سپرد کرنے کی سفارش کرے گی،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چئیرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا-رکن کمیٹی شبلی فراز نے واضح کیا کہ جب تک اس نئے نظام میں جزا و سزا کا تعین نہیں کیا جاتا ہم دائرے میں گھومتے رہیں گے اور بدعنوانی جاری رہے گی-خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر سب وزارتیں, آڈیٹر جنرل اور کمیٹی مل کر کام کرے تو پی اے سی کے کیسز جلد نمٹائے جاسکتے ہیں-خواجہ آصف نے کہا کہ یہ مناسب نہیں لگتا کہ ہر دوسرے معاملے پر کمیٹی یا آڈٹ کی جانب سے معاملات کو ایف آئی ایے یا نیب بھجوائے جانے کی تجویز دی جائے،چئیر مین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ ایسے معاملات کو مرکزی کمیٹی کو بھیجا جائے جو کہ مزید کاروائی کا جائزہ لے اور یہ فیصلہ کرے کہ معاملے کو نیب یا ایف آئی ایے کو بھیجا جائے-خواجہ آصف نے کہا کہ ایک غریب ملک ہوتے ہوئے ہم پروسیجرل چیزوں میں پھنسے ہوئے ہیں آنے والا وقت بتائے گا کہ ایسی آرگنائزیشنوں کو زندہ رکھاجا رہاہے جو کہ مردہ ہیں حکومت ان پر کھربوں روپے لگا رہی ہےکیوں غریب ملک ہوتے ہوئے ہم اربوں روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں جس سے خزانے پر اربوں روپے کابوجھ لداہوا ہے۔
تازہ ترین