• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج، لکھنو پولیس کے ہتھکنڈے بے نقاب

متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج، لکھنو پولیس کے ہتھکنڈے بے نقاب


بھارتی میڈیا نے شہریت کے کالے قانون کے خلاف احتجاج روکنے کے لکھنو پولیس کے ہتھکنڈے بے نقاب کردیے۔

پولیس لکھنو کے گھنٹہ گھر پر احتجاج کے لیے بیٹھی خواتین کا کھانے پینے کا سامان اور کمبل اُٹھا کر لے گئی۔

مظاہرین کا سامان اُٹھا کرلے جانے کی پولیس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی، مظاہرین نے ’لکھنو پولیس چور ہے‘ کے نعرے لگا دیے۔

دہلی کے شاہین باغ کے بعد بھارت کے دیگر شہروں میں بھی خواتین شہریت کے کالے قانون کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔

رات کی تاریکی میں چند حوصلہ مند خواتین نے لکھنو کے گھنٹہ گھر کی سیڑھیوں پر حوصلوں کی میخیں گاڑکر احتجاج کے خیمے نصب کردیے۔

دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں خواتین تاریخی گھنٹہ گھر کے سائے میں بغیر سائبان کے بیٹھ گئیں ۔

بوکھلاہٹ کا شکار انتظامیہ کی مظاہرین کو احتجاج سے روکنے ہر ممکن کوشش بے سود ثابت ہوئی تو لکھنو پولیس مظاہرین کا کھانے پینے کا سامان اور کمبل اٹھا کر لے گئے، خواتین نے پولیس کو چور قرار دے دیا۔

لکھنو میں انتظامیہ نے ری پبلک ڈے سے پہلے بڑے اجتماعات پر پابندی لگا رکھی ہے۔

ادھر ریاست بہار کے شہر گیا میں بھی گزشتہ 22روز سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں۔

ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں بھی خواتین کی بہت بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر سی اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کیا ہے ۔

دہلی میں شاہین باغ سمیت خریجی اور بلّی ماراں جبکہ ممبئی اور کولکتہ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔

شمال مشرقی ریاست آسام میں عوام اور طلبا کے مظاہرے پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں۔

تازہ ترین