اسلام آباد (ایجنسیاں)آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے وفاقی حکومت سے تحریری وضاحت طلب کی ہے کہ عدالت سے پوچھے بغیر ملزم کو بیرون ملک کیوں جانے دیا گیا؟نیز حکومت یہ بتائے کہ وہ مشرف پر مقدمہ چلانے میں سنجیدہ ہے یا نہیں۔اس بارے میں تحریری جواب 15روز بعد اگلی سماعت پر جمع کروایا جائے ، مقدمے میں حکومتی وکیل اکرم شیخ نے عدالتی استفسارات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کےحکم پر جنرل(ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا۔ عدالت نے سپریم کورٹ کےحکم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ اگر وفاقی حکومت چاہے تو سابق فوجی صدر کا نام ای سی ایل میں دوبارہ ڈال سکتی ہے،اس پر حکومتی وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ استغاثہ کا کام مکمل ہوچکا ہے، آپ ریڈوارنٹ جاری کردیں، اس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ ملزم کی عدم موجودگی میں کیس آگے نہیں چل سکتا۔عدالت نے پرویزمشرف کے ضمانتی راشد قریشی کو بھی طلب کرتے ہوئےانہیں نوٹس دیا ہے کہ کیوں نہ 25لاکھ ضمانتی رقم ضبط کرلی جائے؟۔جمعرات کوجسٹس مظہرعالم میاں خیل کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاورعلی پر مشتمل خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹا ئرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت شروع کی تو عدالت نے اس مقدمے کے سرکاری وکیل اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ حکومت نے ملزم کو باہر جانے کی اجازت کیوں دی؟عدالت کے سربراہ نے کہاکہ پرویز مشرف کا نام اْن کی اجازت کے بغیر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے کیوں نکالا گیا جس پر اکرم شیخ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ملزم کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا ہے۔مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت چاہے تو سابق فوجی صدر کا نام ای سی ایل میں دوبارہ ڈال سکتی ہے۔عدالت نے کہاکہ بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔انھوں نے کہا کہ جب حکومت کو معلوم تھا کہ خصوصی عدالت نے ملزم پرویز مشرف کو 31 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے تو پھر حکومت نے خصوصی عدالت سے پوچھے بغیر ہی اْنھیں باہر جانے کی اجازت کیوں دے دی؟ پرویز مشرف کی عدم حاضری پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وکیل استغاثہ اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ ملزم کو بعد میں دیکھیں گے پہلے یہ بتائیں کہ کیا حکام عدالتی حکم سے آگاہ نہیں تھے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس مقدمے میں استغاثہ اپنا کام مکمل کرچکا ہے اس لیے اگر عدالت چاہے تو ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کرسکتی ہے جس پر حکومت عمل درآمد کروائے گی جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں کیس آگے نہیں چل سکتابینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت اس معاملے کو بعد میں دیکھے گی پہلے حکومت یہ بتائے کہ انھوں نے ملزم کو باہر جانے کی اجازت کیوں دی؟ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے ضمانتی میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی کو بھی نوٹس جاری کریا ہے کہ ملزم کے پیش نہ ہونے پر کیوں نہ اْن کی ضمانت کی رقم کو ضبط کرلیا جائے۔ راشد قریشی سابق فوجی صدر کے ترجمان بھی رہے ہیں اور اْنھوں نے آئین شکنی کے مقدمے میں 25 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد کے کاغدات بطور ضمانت عدالت میں جمع کروائے تھے۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت 19اپریل تک ملتوی کردی ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر ضامن پرویز مشرف کو پیش کرنے میں ناکام ہوئے تو ضمانت ضبط کرلی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے سابق صدر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ضابطہ فوجداری دفعہ 342 کے تحت وہ اپنا بیان ریکارڈ کرائیں تاکہ کارروائی آگے بڑھ سکے۔