• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کو باہر جانے کی حکومتی اجازت پرخصوصی عدالت بجا طور پربرہم

اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو ملک سے چلے جانے کی حکومتی اجازت پر وہ خصوصی عدالت بجا طور پر برہم ہے جہاں آئین سے غداری کی پاداش میں ان کے خلاف مقدمہ چل رہاہے اور جمعرات 31مارچ کو فاضل عدالت نے پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کر رکھا تھا عدالت نے پرویز مشرف کے ضامن ریٹائرڈ میجرجنرل راشد قریشی اور وفاقی سیکریٹری داخلہ کوآئندہ تاریخ سماعت پر طلب کرلیا ہے توقع ہے کہ عدالتی کارروائی کا آئندہ مرحلہ کافی دلچسپ ہوگا جس میں حکومت کو اپنا نقطہ نگاہ بالصراحت پیش کرنا ہوگا اس کے نتیجے میں ریٹائر جنرل کو ملنے والی اجازت کے حو الے سے ابہام دور ہونے میں بھی مدد ملے گی۔ بھارتی دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو اور بھارتی رسوائے زمانہ خفیہ تنظیم ’’را‘‘ کے ایران کی سرزمین کو استعمال کرنے والے ایجنٹ جو پاکستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور کراچی سمیت مختلف علاقوں میں امن عامہ تباہ کرنے کی مذموم سرگرمیوں میں ماخوذ ہے اب پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی معاملہ بن گئے ہیں۔ پاکستان نے رسمی طور پر اس ضمن میں ایران سے مدد مانگ لی ہے اس سلسلے میں پاکستان نے باضابطہ طور پر ایران کو مراسلہ تحریر کردیا ہے جس میں چھ مطالبات کئے گئے ہیں۔ اس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو کے شریک کار ’’را‘‘ کے سب انسپکٹر راکیشن جس نے اپنا فرضی نام رضوان رکھا ہے اسے گرفتار کرکے پاکستان کے حو الے کیا جائے ایران کی سرزمین پر کلبھوشن کی سرگرمیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔ ا یران کے مختلف علاقوں میں اس کے قیام کی تفصیلات بتائی جائیں۔ اس کے کاروبار کی نوعیت اور رابطوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں ایران اپنی سرزمین پر ’’را‘‘ کے نیٹ ورک کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کرے اس پورے معاملے ایران کےپاس جو معلومات موجود ہیں وہ پاکستان کےسپرد کی جائیں۔ وفاقی وزارت داخلہ کے سیکریٹری کی طرف سےا یرانی سفیر کی و ساطت سے یہ مر اسلہ ارسال کردیا گیا ہے جس میں واضح کردیا گیا ہے کہ بھارت ریاستی سطح پر پاکستان میں دہشت گردی، سبوتاژ اور بغاوت کی کارروائیاں کرارہا ہے۔ پاکستان نے راکیش کا چاہ بہار میں پتہ بھی ایران کو دیا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ایران اس معاملے میں بادل نخواستہ پاکستان سے محدود تعاون کرے گا تاہم اس کی خواہش ہوگی کہ پاکستان اسے خاموش سفارتکاری کے ذریعے طے کرے۔ یہ امر قابل تذکرہ ہے کہ بھارت اور ایران کے درمیان اس لائق مذمت تعاون اور تعلق کا معاملہ اس وقت عالمی منظر پر ابھر رہاہے جب بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی اپنے اولین دورے پر سعودی عرب پہنچ رہے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کے بدترین دشمن بھارتی وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب اسلام سے سچی محبت رکھنے والوں کے دل میں بری طرح کھٹک رہا ہے جس نے اپنی ریاست گجرات میں فخریہ مسلمانوں کا قتل عام کرایا تھا۔ ایم کیوایم منی لانڈرنگ کے بعد اب خیراتی رقوم کے دو لاکھ پائونڈ کے ہیر پھیر میں ملوث ہوگئی ہے اس معاملے کو بھی لندن میں اٹھایا گیا ہے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ منی لانڈرنگ کا معاملہ بدستور اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ریکارڈ پر برقرار ہےجبکہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ بھی لندن میں موجود ایم کیوایم کی قیادت کا بدستور تعاقب کررہا ہے۔ دوسری جانب ایم کیوایم کے ’’را‘‘ سے رابطوں اور دیگر سنگین الزامات کی پاداش میں ماحول اندرون پاکستان بھی اس کے لئے خراب ہورہاہے میرپورخاص میں مصطفیٰ کمال کے قافلے پر حملے کیو جہ سے بھی ایم کیو ایم کی نیک نامی میں مزید کمی آئی ہے مبصرین کا خیال ہے کہ ایم کیو ایم کے لئے پیش آمدہ ایام سخت تر اور مشکل تر ہونگے۔
تازہ ترین