• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ،سہولتوں کی عدم فراہمی،100صنعتی یونٹ بند ہوچکے

کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر)5 سال کے دوران سندھ کے صنعتی اسٹیٹ میں کوئی قابل ذکر صنعت نہیں لگی ، بلکہ صنعتی ایریا میں جرائم میں اضافہ ، اسٹریٹ لائٹ کا نہ ہونا ، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ، ٹوٹی ہوئی سڑکیں ، اورپانی کی قلت کے علاوہ صنعتوں پر وفاقی و صوبائی ایک درجن سے زائد ٹیکسوں اور 11 انڈسٹریل اسٹیٹ میں بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی کےباعث سو سے زیاد ہ صنعتی یونٹ بند ہوچکے ہیں،صنعت کاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صنعتی پلاٹ صرف حقیقی صنعت کاروں کو الاٹ کئے جائیں تاکہ صنعتی لاگت میں کمی آئے ، موجودہ سندھ کی پالیسی صنعت کاری کے مخالف ہے، حکومت سے کم قیمت صنعتی پلاٹ خرید کر اوپن مارکیٹ میں کئی سو گنا قیمت پر پلاٹوں کی خرید و فروخت ایک بڑا کاروبار بن چکا ہے ،سائیٹ لمیٹیڈ پلاٹ کے الاٹی کو صنعت نہ لگانے پر صرف نان یوٹیلائزائشن فیس وصول کرکے ریگولرائزاڈ کردیتا ہے، صنعتی پلاٹوں کی اوپن مارکیٹ میں خرید وفروخت کو بند کرنے کے لئے نان یوٹیلائزیشن فیس ختم کرکے پنجاب حکومت کی طرز پر تین سال میں فیکٹری نہ لگانے والے صنعتی پلاٹ واپس لے لیا ہے ، صنعتی کو نان سیل ایبل بنا یا جائے ، اور صنعتی پلاٹ کے ٹرانسفر پر پابندی عائد کی جائے ،جنگ کے سروے کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران سندھ کے صنعتی اسٹیٹ میں کوئی قابل ذکر صنعت نہیں لگی ، بلکی صنعتی ایریا میں جرائم میں اضافہ ، اسٹریٹ لائٹ کا نہ ہونا ، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ، ٹوٹی ہوئی سڑکیں ، اورپانی کی قلت کے علاوہ صنعتوں پر وفاقی و صوبائی ایک درجن سے زائد ٹیکسوں اور 11 انڈسٹریل اسٹیٹ میں بنیادی سہولتوں کی عدم، فراہمی کےباعث سو سے زیاد ہ صنعتیں بند ہوچکی ہیں۔
تازہ ترین