• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

من حیث القوم، اگرچہ ہم اس کشمکش میں چلے آرہے ہیں کہ وطن عزیز میں سو فیصد بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کو کہاں تک یقینی بنایا جا رہا ہے اور اس دوران آئے دن ملک کے مختلف شہروں سے پولیو کے نئے کیس سامنے آنے کی رپورٹیں بھی گردش کرتی دکھائی دیتی ہیں لیکن جمعہ کے روز منظر عام پر آنے والی یہ خبر ملک بھر کے شہریوں کو چونکا دینے اور تشویش میں مبتلا کرنے کا باعث بنی ہے کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی آبادیوں میں سیوریج کا پانی پولیو وائرس کی آماجگاہ بنا ہوا ہے جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ملک کی کم و بیش80فیصد آبادی سے تعلق رکھنے والے نونہالوں کے سروں پر اس موذی مرض کے مہیب خطرات منڈلا رہے ہیں جو ایک طرف ہمارے لئے لمحہ فکریہ تو دوسری جانب ملک کے متعلقہ اداروں، فزیکل پلاننگ کے محکموں، مجاز افسران و اہل کاروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق پولیو وائرس گندگی سے پھیلتا ہے اور گندے ہاتھوں سے کھانے پینے کے باعث منہ کے راستے آنتوں تک پہنچتا ہے اور وہاں پرورش پاتا ہے، چونکہ یہ مرض آٹھ سال تک کی عمر کے بچوں کے لئے انتہائی حساس نوعیت کا حامل ہے اور اس سے بچائو کو سو فیصد یقینی بنانے کے لئے قطرے پلانے کے لئے عمر کی حد پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کی گئی لیکن اس سے بھی بڑھ کر خرابی جہاں پائی جاتی ہے اس کے بارے میں متذکرہ رپورٹ سامنے آچکی ہے، جس کی رو سے یہ صورتحال معدہ جگر کے امراض کے حوالے سے ہر عمر کے افراد کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے جو اصلاحِ احوال کے لئےکسی بھی طرح مزید تاخیر کی اجازت نہیں دیتی۔ ضروری ہوگا کہ معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے شہریوں کو موذی امراض سے پاک فراہمی و نکاسیٔ آب کا نظام موثر بنایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین