راولپنڈی (اپنے رپورٹر سے) راولپنڈی میں چار نائب تحصیلداروں اور گرداوروں کے تبادلے کئے گئے ہیں جبکہ بورڈ آف ریونیو کی طرف سے اصطلاحات کیلئے راولپنڈی اور گوجرخان کی قانون گوئیاں ماڈل نامزد کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نائب تحصیلدار خورشید عباسی کو دینہ بھجوا دیا گیا ہے‘ انکی جگہ ملک ظفر عباس کو راولپنڈی لگایا گیا ہے۔ مرزا منصور کو فتح جنگ انکی جگہ چوہدری جہانگیر کو ٹیکسلا تبدیل کیا گیا ہے۔ ملک ریحان نواز کو کلر سیداں سے کہوٹہ تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اظہر گرداور کو ٹیکسلا جبکہ انکی جگہ ضمیر شاہ کاظمی کو راولپنڈی میں لگایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ماڈل قانون گوئیاں کیلئے راولپنڈی کی سہال اور گوجرخان کی مندرہ کے نام بورڈ آف ریونیو کو بھجوائے گئے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پنجاب حکومت نے پٹواری کلچر کو دوبارہ بحال کرنے کیلئے ماڈل قانون گوئیاں بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابتدائی طور پر ان قانون گوئیاں میں پٹواری اور تحصیلدار فرد اجراء کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ بیانات ریکارڈ کیا کرینگے۔ بورڈ آف ریونیو کی طرف سے اصطلاحات کا پٹواری خیر مقدم جبکہ لینڈ اتھارٹی والے مخالف ہیں۔ پٹواری ذرائع کے مطابق ماڈل قانون گوئیاں میں پٹواری کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے جس میں وہ موقع پر ہی کمپیوٹرائزڈ لینڈ ریکارڈ فرد جاری کیا کرینگے۔ کمپیوٹرائزڈ سسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پرانا پٹواری کلچر بحال ہوگا جو تبدیلی ویژن، ای گورننس اور ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبوں کی نفی ہے۔ حکومت پچھلے دورِ حکومت کے جدید ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈ سسٹم کو ختم کرتے ہوئے پٹواریوں کو ولیج آفیسر کا نام دیکر کرپٹ سسٹم بحال کرنے جا رہی ہے۔ سابقہ حکومت نے ورلڈ بینک کے تعاون سے زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی بنائی تھی۔ ادارے نے پچھلے مالی سال میں 17ارب منافع حکومت پنجاب کے خزانے میں جمع کروایا ہے۔ کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے عوام کو سہولت میسر آئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بورڈ اصطلاحات کے نتیجہ میں کمپیوٹرائزڈ سسٹم کو ختم کرنے کا تاثر درست نہیں ہے بلکہ پٹواری شامل ہونے سے سسٹم کی ڈیلیوری مزید بہتر ہوگی۔