اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سرکاری گھروں کی خلاف قانون الاٹمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سرکاری گھروں میں غیر قانونی طور پر رہائش پزیر افسران کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سرکاری گھر کرائے پر دینے والے زبردستی قابض افسران بے ایمان ہیں جب تک80فیصد لوگ فارغ نہیں کئے جاتے، بہتری کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس گلزار احمدکی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو سیکرٹری ہائوسنگ عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی کہ ملک بھر میں وفاقی حکومت کے سرکاری گھروں کی کل تعداد 28 ہزار ہے جن میں سے اسلام آباد میں 17 ہزار 8 سو گھر ہیں اوراسلام آباد کے 1517سرکاری گھروں کا قبضہ غیر قانونی رہائشیوں سے واگزار کرا لیا گیا ہے ، جس پر فاضل چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا سرکاری گھر وں کوکرائے پر دینے والے افسران نوکریوں پر رہنے کے قابل ہیں؟ بعد ازاں فاضل عدالت نے سرکاری گھروں کو خلاف ضابطہ کر ائے پر دینے والے اسٹیٹ آفس کے افسران کیخلاف فوجداری کارروائی کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔