پشاور (نمائندہ جنگ) خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی اور قدیم یونیورسٹی پشاور کا مالی بحران مزید بڑھ گیا خسارے کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن دینے سے معذرت کر لی جبکہ گرانٹ کے لئے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ سے رابطہ کرلیا گیا۔ یونیورسٹی کے ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی مسلسل خسارے میں چل رہی ہے جس کی وجہ سے 4300 موجودہ اور ریٹائر ملازمین کو یکم فروری کو تنخواہیں اور پنشن نہیں دے سکتے لہٰذا ہنگامی بنیادوں پر یونیورسٹی کو 200 ملین روپے گرانٹ فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت یونیورسٹی کے پاس صرف 69 ملین روپے موجود ہیں جبکہ ملازمین کی تنخواہوں کے لئے 160 ملین اور پنشن کی ادائیگی کے لئے 70 ملین روپے درکار ہیں پچھلے 10 سالوں میں یونیورسٹی کے اخراجات میں 270 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی کافی عرصے سے خسارے کا شکار ہے۔ادھر پشار یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (پیوٹا) کا ایگزیکٹو باڈی ہنگامی اجلاس پروفیسر ڈاکٹر فضل ناصر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں یونیورسٹی کو درپیش مالی بحران اور اعلیٰ تعلیم کے لئے مختص بجٹ میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ یونیورسٹی کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے بیل آئوٹ پیکیج کا اعلان کیا جائے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنے اخراجات کنٹرول کرے تاکہ تعلیم کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہے۔ اجلاس میں وائس چانسلر کی جانب سے وزیراعلی کو لکھے گئے مراسلے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا کہ تنخواہیں ملازمین کا بنیادی آئینی حق ہے یہ امر باعث تشویش ہے جس کا اثر معیار تعلیم پر پڑنے کا اندیشہ ہے ۔ اجلاس میں اس بات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ حکومت موجودہ یونیورسٹیوں کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے اقدامات کی بجائے نئی یونیورسٹیاں قائم کر رہی ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے ، کوئی بھی جامعات کے قیام کے خلاف نہیں لیکن حکومت ان اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل بنانے کے لئے ان کی مالی معاونت جاری رکھے۔