• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

س: جناب عابدی صاحب، السلام علیکم! سر میں ایم بی اے فنانس اور ہیومین ریسورس مینجمنٹ کا طالب علم ہوں ، میری آپ سے گزارش ہے کہ مجھے بتائیں کہ یہ اسپیشلائزیشن میرے روز گار میں میرے لئے مددگار ثابت ہو گی۔ یا مجھے کسی اور اسپیشلائزیشن کا انتخاب کرنا چاہئے،آپ کی رائے میرے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے، براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں۔ ( جواد خلیل۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ)
ج: جواد صاحب، چونکہ ایم۔ بی۔ اے، بذات خود ایک اسپیشلائزیشن ہے، اس میں کی گئی اسپیشلائزیشن کسی کورس کی گہرائی کی نمائندگی نہیں کرتی،اس لئے میرا یہ مشورہ ہے کہ آپ ایم بی اے کے دوران اکنامکس اور فنانس پر زیادہ توجہ دیں۔
س: جناب، میرا بھتیجا کامسیٹ لا ہور میںبی ایس آنر فزکس میں زیر تعلیم ہے، اب تک کا اس کا سی جی پی اے 2.51 ہے، میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے بتائیں کہ بی ایس آنر فزکس کرنے کے بعد مزید تعلیم یعنی ایم ایس یا ایم فل کرنے کے لئےپاکستان کی کون سی یونیورسٹی کا انتخاب کیا جائے؟(مراد علی جنجوعہ۔گجرات)
ج: جنجوعہ صاحب، میرے خیال میں آپ کے بھتیجے کو کامسیٹ سے اپنی انڈر گریجویٹ ڈگری مکمل کرنے کے بعد فزکس میں ہی ایم فل یا پی ایچ ڈی کرنا چاہئے،اور اس کے کئے Nust ، U.E.T، قائد اعظم ، پنجاب یونیورسٹی میں سے کسی کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
س: سر، مجھے اپنے بھائی کے انجینئرنگ میں داخلے کے حوالے سے آپ سے رہنمائی چاہئے، براہ کرم مجھے بتائیں کہ رنیوایبل انرجی ، یا الیکڑنکس انجینئر نگ میں سے کس مضمون کا انتخاب کرے؟ (کرامت یونس۔جہلم)
ج: آپ کے بھائی کے لئے میرا یہ مشورہ ہے کہ وہ الیکٹرنکس یا کمیونیکیشن انجینئرنگ کا انتخاب کرے،یا صرف الیکٹرانکس انجینئرنگ بھی اس کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گی۔ان دونوں اسپیشلائزیشن کی اندرون اور بیرون ملک برابر مانگ پائی جاتی ہے۔
س: ڈئیر عابدی صاحب ، میں ایک ایم بی بی ایس ڈاکڑ ہوں، اور ان دنوں سعودی عرب میں قیام پذیر ہوں، میرا بیٹا ان دنوں لاہور کے ایک مشہور اسکول سے او لیول کر رہا ہے، اگلے سال وہ اے لیول میں ہو گا، میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنا بیچلر(انڈر گریجویٹ) اسپیس ٹیکنالوجی میں کرے ، آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے بتائیں کہ بیرون ممالک میں کون سی ایسی یونیورسٹیاں ہیں جو ا سپیس ٹیکنالوجی کے مضامین پڑھاتی ہیں اور، آپ کےخیال میں آنے والے دس سالوں میںا سپیس ٹیکنالوجی کا کیا اسکوپ ہو گا؟( عبدالرحمٰن بن طالب۔سعودی عرب)
ج: عبدالرحمٰن صاحب، میرے خیال میں اگر آپ کے بیٹے کی دلچسپی ا سپیس ٹیکنالوجی یعنی خلائی ٹیکنالوجی کی طرف جانے میںہے تو، اسے بہت محنت کرنا ہو گی، وہ کوشش کرے کہ اے لیول میںفزکس ، میتھ اور کیمسڑی کے مضامین میں اے گریڈحاصل کرے، اسپیس ٹیکنالوجی ایک آسان مضمون نہیں ہے اور خاص طور پر بین الا قوامی مقابلے پاکستانی طالب علموں کو بہت محنت کرنا پڑتی ہے، تا ہم میرا یہ مشورہ ہے کہ وہ اپنا اے لیول مکمل کرنے کے بعد مجھ سے رابطہ کرے۔

تازہ ترین