• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنیوالے عبدالطیف کون ہیں؟

سنگاپور میں مقیم معروف پاکستانی کاروباری شخصیت عبدالطیف صدیقی  نے پاکستان میں شپنگ سیکٹر میں پچاس بحری جہازوں کے ساتھ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

پاکستان پر چاہے کسی بھی جماعت کی حکومت ہو ہر حکمران نے ہی دنیا بھر میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں کی ا ہمیت کو سراہا ہے خاص طور پر وہ پاکستانی جنہوں نے اپنے ملک میں ناکام ہو کر بیرون ملک بسنے کا فیصلہ کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ترقی کی منازل طے کرکے دنیا میں اپنا مقام بنایا اور اپنا اور پاکستان کانام روشن کیا، ان ہی چند پاکستانیوں میں سنگا پور مین مقیم سینئر پاکستانی عبدالطیف صدیقی بھی ہیں۔

عبدالطیف صدیقی کو پاکستان میں کئی موقعوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ مجبور ہو کر پاکستان سے باہر سنگاپورمنتقل ہوگئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے شپنگ سیکٹر کے شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور آج وہ پاکستان کے قومی ادارے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن سے بڑے ادارے گلوبل ریڈینس گروپ نامی شپنگ ادارے کے سربراہ ہیں ۔

عبدالطیف صدیقی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات بھی کی ہے اور انہیں پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان مین شپنگ سیکٹر میں پچاس بڑے بحری جہازوں کے ساتھ مرچنٹ نیوی کی صنعت کونئی زندگی فراہم کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا ہے۔

عبدالطیف صدیقی تین دہائیوں سے شپنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں اور پاکستان کے شپنگ سیکٹر اور مرچنٹ نیوی میں جانے کے خواہشمند نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لیے کوشاں ہیں۔

اس سفر کا آغاز انہوں نے بحیثیت میرین انجینئر 1989 ء میں کیا، دنیا کی نامور جہاز راں کمپنیوں میں ملازمت کرتے ہوئے مختصر مدت میں اعلیٰ ترین عہدوں تک ترقی حاصل کی اور اپنے اثر و رسوخ کو ہر ممکن حد تک پاکستانیوں کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کےلیے استعمال کیا۔

یاد رہے کہ جہاز رانی کے شعبہ میں پاکستان سنہ 80 کی دہائی میں نیشنلائیزیشن کے بعد سے مسلسل زوال کا شکار رہا ہے اور پاکستانی فلیگ شپس کی تعداد کم ہوتے ہوتے اب صرف بارہ جہازوں تک رہ گئی ہے جوکہ 1980 ءکی دہائی تک پاکستانی فلیگ شپس اور گوکل شپنگ کو ملا کر چار سو سے زائد ہوا کرتی تھی۔

نتیجتاً اس شعبے سے منسلک بے شمار افراد بے روزگار ہوئے اور نئی پود نے اس جانب رخ کرنا چھوڑ دیا۔

اس حوالے سے لطیف صدیقی پچھلی تین دہائیوں میں ہزاروں پاکستانیوں کو بین الاقوامی جہازرانی میں روزگار فراہم کرنے کا باعث بنے، اس مشن کی تکمیل کے لیے انہوں نے ذاتی حیثیت میں کئی نقصان بھی اٹھائے اور مسلسل بھارتی لابی کا ہدف بھی رہے مگر ہمت نہ ہاری اور یہ مقدس سفر جاری رکھا۔

2015 ء میں لطیف صدیقی نے گلوبل ریڈینس شپ مینجمنٹ کےنام سے سنگاپور میں اپنی کمپنی کھولی اور اس کے متوازی گلوبل ریڈینس پاکستان کا کراچی میں آغاز کیا، اس طرح آپ کو اب پاکستانی میرینرز کو نوکریاں فراہم کرنے کا براہ راست موقع مل گیا۔

ان تھک محنت اور لگن آپ کی شناخت ہیں اور نیت صاف اور مقاصد بلند ہوں تو اللہ کی مدد بھی شامل حال رہتی ہے۔ چنانچہ پانچ سالوں کی مختصر مدت میں گلوبل ریڈینس دو کمپنیوں سے بڑھ کر گلوبل ریڈینس میری ٹائم گروپ کی شکل اختیار کر کی جس کے ماتحت مین پاور مینجمنٹ، آف شور مینجمنٹ، پراجیکٹ مینجمنٹ، لائیو سٹاک مینجمنٹ اور ٹریول مینجمنٹ وغیرہ کے حوالے سے کئی نئی کمپنیاں وجود میں آئیں۔

نتیجتاً سیکڑوں پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور تاحال مل رہے ہیں، فی الوقت گلوبل ریڈینس کے زیر نگرانی جہازوں پر چھ سو سے زائد پاکستانی ملازمت کررہے ہیں اور ان کے علاوہ دیگرسیکڑ وں افراد سنگاپور اور پاکستان کے دفاتر میں بر سر روزگار ہیں۔

گلوبل ریڈینس سے منسلک بیرون ملک پاکستانی سالانہ چھ ملین امریکن ڈالر پاکستان بھجواتے ہیں اور اس سب کا سہرا لطیف صدیقی کے سر ہے، نئےپاکستان کے خواب نے کروڑوں پاکستانیوں کو امید کی کرن دکھلائی۔بالخصوص بیرون ملک پاکستانیوں نے اس خواب سے بے شمار امیدیں وابسطہ کیں۔

لطیف صدیقی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور جائزہ لیا کہ وہ اس خواب کی تکمیل کے لیے کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بنیادی جائزے اور مشاورت کے بعد آپ پاکستان میں بیرون ملک سرمایہ کاری لانے کے حوالے سے متحرک ہوئے اور پچھلے ایک سال میں اس مقصد کے لیے بے شمار وقت اور پیسہ صرف کیا۔

اس سرمایہ کاری میں آپ نے جہازرانی کے علاوہ لائیو سٹاک اور پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے بھی دنیا بھر میں کوششیں کیں اور اپنی کاروباری حیثیت کا موثر استعمال کرتے ہوئے خاطر خواہ کامیابی حاصل کی۔

اس حوالے سے گزشتہ سال کئی حکومتی وزرا بشمول وزیر جہازرانی جناب علی زیدی سے کئی ملاقاتیں ہوئیں۔

ماہ اپریل میںان کی ملاقات وزیر اعظم عمران خان سے ہوئی، اس ملاقات کے دوران انہوں نے وزیر اعظم کو ڈیم فنڈ کے لیے ایک لاکھ ڈالر کا چیک پیش کیا اور ساتھ ہی شعبہ جہاز رانی میں دو بلین ڈالر انوسٹمنٹ کی آفر بھی کی۔

بنیادی طور پر اس سرمایہ کاری کا مقصد اگلے پانچ سالوں میں پاکستان کے لیے پچاس بحری جہازوں کی خریداری تھا جو کہ شعبہ جہاز رانی کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ جہاز رانی کے علاوہ لطیف صدیقی نے اپنے کاروباری تعلقات کو استعمال میں لاتے ہوئے شعبہ لائیو سٹاک میں سرمایہ کاری میں معاونت کا عندیہ بھی دیا۔

وزیر اعظم نے لطیف صدیقی کی کوششوں کو سراہا اور ہر ممکن معاونت کی یقین دہانی کرائی۔

البتہ اس ملاقات سے لے کر اب تک لطیف صدیقی اس آفر کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں مگر قانونی پیچیدگیوں اور نوکر شاہی رخنوں کے باعث ان کی کوششیں بارآور نہیں ہو سکیں۔

اس کے باوجود وہ پر امید ہیں کہ انشااللہ پاکستان میرئین انڈسٹری کو دوبارہ زندہ اور فعال بنانے کا خواب ایک دن ضرور پورا ہوگا اور اس سلسلے میں وہ ہر ممکنہ حد تک جانے کو تیار ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین