پشاور(ارشد عزیز ملک ) ایف آئی اے پشاور نے بس رپیڈ ٹرانزٹ پراجیکٹ کی ابتدائی انکوائری رپورٹ پشاور ہائی کورٹ میں جمع کرا دی ہے ۔ پشاور ہائی کورٹ نے 45 روز کے اندر بی آر ٹی پراجیکٹ میں بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا تھا۔
تاہم ایف آئی اے 20جنوری تک رپورٹ جمع کرانے میں ناکام رہا جس پر پشاور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے 24 جنوری کو ایک خط کے ذریعے ایف آئی اے کو ایک ہفتہ کے اندر پورٹ جمع کرانے کا حکم دیاتھا۔
ایف آئی اے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 550 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت عالیہ میں جمع کرادی گئی ہے جس میں رپورٹ کے ساتھ متعلقہ دستاویزات اور مختلف سرکاری افسروں اور متعلقہ افراد کے تحریری جوابات بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 45 دن کے اندر اتنے بڑے منصوبے کی انکوائری ممکن نہیں تاہم ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ عدالت میںجمع کرا دی ہے جس میں بعض معاملات کی مزید چھان بین کے لئے وقت مانگا گیا ہے رپورٹ میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
تاہم اب چیف جسٹس کے احکامات کی روشنی میں معاملات کو مزید آگے بڑھایا جائے گا دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت اور پی ڈی اے نے سپریم کورٹ سے رجوع کررکھا ہے اور سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف کیس کی سماعت کے لئےپیر 3 فروری کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس مظہر عالم خان میانخیل پر مشتمل ہوگا ۔
سپریم کورٹ اس سے قبل خیبرپختونخواحکومت کی درخواست پر قومی احتساب بیورو کو بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات سے روک چکی ہے ۔سپریم کورٹ نے جولائی 2018ء میں پشاور ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا جو اب تک برقرار ہے ۔