• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناروے کی پارلیمنٹ کے باہر کشمیریوں کی حمایت میں مظاہرہ

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں قومی پارلیمنٹ کے سامنے یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے مظاہرہ ہوا، جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کرکے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں نعرے درج تھے۔ کچھ بینرز پر بھارتی جبر و استبداد کا شکار بعض کشمیری مردوں، خواتین اور بچوں کی تصاویر بھی نمایاں تھیں۔

مظاہرے کے دوران نوجوان سماجی کارکن علی چشتی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ مظاہرین نے جو نعرے لگائے، ان میں ’’کشمیریوں کا ہے حق، آزادی‘‘ اور ’’بھارت کشمیر سے نکل جائے‘‘ قابل ذکر ہیں۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سوشلسٹ لفٹ پارٹی کے رکن نارویجن پارلیمنٹ پیٹر ایدے نے کہا کہ ہم نارویجن پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو اٹھارہے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے انہوں نے اس مسئلے پر وزیرخارجہ کے سامنے بھی سوال اٹھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت انسانی حقوق کو اہمیت نہیں دیتا، کشمیریوں کے حقوق مسلسل پامال ہورہے ہیں، ہمیں کشمیریوں کے حقوق کے لیے مزید آواز اٹھانی چاہیے۔ وہ پارلیمنٹ میں آئندہ بھی مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے۔

ناروے کی لیبرپارٹی کی رکن پارلیمنٹ سیری گاسے میئر ستالسن نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بات کی اور کہا کہ مودی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے مقبوضہ کشمیر پر امتیازی پالیسیی اختیار کی ہوئی ہے۔

انہوں نے نارویجن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے۔

کرسچن ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما اور ناروے کی پارلیمنٹ کے سابق رکن لارش رائیسے نے کہاکہ وہ کافی عرصے سے کشمیر ایشو پر کام کررہے ہیں اور اس مسئلے کو کئی بار اٹھا چکے ہیں۔ میں نے ہمیشہ کشمیریوں کے حقوق کی بات کی ہے۔ انہوں نے ناروے کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کا خیال رکھے اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

اوسلو یونیورسٹی سے وابستہ ماہرعلوم بشریت ڈاکٹر تورن ارنتسن سجاد نے کہاکہ 9 لاکھ بھارتی فوج 9 ملین کشمیریوں کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات کی گئی ہے۔ انہوں نے ناروے کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے۔

مظاہرے سےکشمیر سکینڈے نیوین کونسل کے جنرل سیکرٹری خرم خان ، ناروے میں مقیم کشمیری نژاد طالبعلم معز خان، اسلامک کلچرل سینٹر اوسلو کے امام علامہ ڈاکٹر حامد فاروق، ادارہ منہاج القرآن اوسلو کے امام علامہ اقبال فانی اور ناروے کی حکمران ہورے پارٹی کے سیاستدان طلعت بٹ نے بھی خطاب کیا۔

دوسری جانب مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ناروے میں فعال تنظیم کشمیر سکینڈے نیوین کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سردار علی شاہنواز خان جو ان دنوں مسئلہ کشمیر پر لابی کی خاطر امریکا کے دورے پر  ہیں، نے فون پر نمائندہ جنگ کو بتایاکہ پانچ فروری یوم یکجہتی پرنارویجن پارلیمنٹ کے سامنے کشمیریوں کے حق میں مظاہرہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے کم از کم ناروے کے اہم ایوانوں میں کشمیریوں کے حق میں موثر آواز بلند ہوگی۔

علی شاہنوازخان بدھ کے روز امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ناشتہ کی ضیافت پر دعائیہ تقریب میں بھی شریک ہوں گے جہاں وہ اس موقع پر موجود دنیا کے اہم رہنماؤں اور موثر امریکی سینیٹروں اور کانگریس اراکین سے مسئلہ کشمیر خصوصاً مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کے مسئلے پر بات کریں گے۔

کہنہ مشق نارویجن پاکستانی سیاستدان اور سابق رکن نارویجن پارلیمنٹ خالد محمود نے اوسلو میں پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرے کے بارے میں اپنے تاثرات میں کہاکہ امید ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر پر ناروے کے باضمیر لوگوں میں اس مظاہرے کا اثر ضرور ہوگا۔

اوسلو میں مظاہرے کے اختتام پر اسلامک کلچرل سنٹر ناروے سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین مولانا محبوب الرحمان نے دعائیہ کلمات کئے۔

تازہ ترین