بھارتی اداکارہ سونم کپور نے سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر کے کیپشن میں اُردو کے نامور شعراء کے اشعار لکھ کر مداحوں کے دل جیت لیے۔
گزشتہ روز بالی ووڈ کی معروف اداکارہ سونم کپور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی کُچھ تصاویر شیئر کیں جن کے کیپشن میں اُنہوں نے نامور شاعروں کے اشعار اُردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں لکھے۔
سونم کپور نے اپنی پہلی تصویر کے کیپشن میں مشہور شاعر ’مومن خان مومن‘ کا مشہور شعر لکھا:
’تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘
بھارتی اداکارہ کی اِس پوسٹ پر جہاں اُن کے مداحوں نے اُن کے اُردو کیپشن کی تعریف کی تو وہیں ایک صارف نے سونم کپور کے کیپشن پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’بھارتی اداکارہ ہونے کی حیثیت سے ہندی میں لکھیں، تشہیر کے لیے ایسے کام کرنا چھوڑدیں۔‘
سونم کپور نے اپنی دوسری تصویر کے کیپشن میں ’فیض احمد فیض‘ کا شعرلکھا:
’اور بھی دُکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا‘
بھارتی اداکارہ نے اپنی اگلی پوسٹ پر مرزا غالب کا شعر لکھ ڈالا:
’ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے‘
اُنہوں نے اپنی ایک تصویر پر اُردو کے شاعر’شبیر بدر‘ کا شعر لکھا:
’جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا‘
سونم کپور نے اپنی ایک اور پوسٹ پر ’جگر مراد آبادی‘ کا شعر لکھا:
’جو نہ سمجھے ناصحو پھر اس کو سمجھاتے ہو کیوں
ساتھ دیوانے کے دیوانے بنے جاتے ہو کیوں‘
سونم کپور نے اپنی آخری تصویر پر شاعر’امیر مینائی‘ کا شعر لکھا:
’ہے جوانی خود جوانی کا سنگار
سادگی گہنہ ہے اس سن کے لیے‘
بھارتی اداکارہ کی اِن تمام تصاویر کے کیپشن کو اُن کے مداحوں نے بےحد پسند کیا اور پوسٹس پر کمنٹس کرکے اپنی پسندیدگی کا اظہارکیا۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق جب اُنہوں نے سونم کپور سے اُن کے اُردو شاعری کے کیپشن کے بارے میں پوچھا تو بھارتی اداکارہ نے کہا کہ ’یہ صرف اُردو شاعری ہے اور وہ اس کا فیصلہ لوگوں پر چھوڑ رہی ہیں کہ وہ اُردو کیپشن کا مطلب کیا نکالتے ہیں۔‘