کوئٹہ کے سب سے بڑے سرکاری سول اسپتال میں مریضوں کا علاج جعلی ادویات کے ذریعے کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
850 بستروں پر مشتمل صوبائی سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں ایم ایس ڈی کی جانب سے جعلی ادویات فراہم کیے جانے کا انکشاف گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللّٰہ یاسین زئی نے سول اسپتال کے حالیہ اچانک دورے کے دوران کیا۔
ذرائع کے مطابق اسپتال میں 28 شعبوں میں مریضوں کا علاج و معالجہ کیا جا رہا ہے، سالانہ 7 لاکھ افراد طبی معائنہ کرانے آتے ہیں جبکہ ادویات کی خریداری کے لیے سول اسپتال کے شعبہ فارمیسی کا سالانہ بجٹ 27 کروڑ روپے ہے، غیر معیاری ادویات کے مسئلے پر گورنر بلوچستان نے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ امان اللّٰہ یاسین زئی نے اس دوران کہا کہ میڈیسن کی کمی ہے، دوائیاں جعلی نکلی ہیں ہم نے ٹیسٹ کروائی ہیں، سیکریٹری ہیلتھ کو بھی ہدایت کی ہے کہ آئندہ ایسی دوائیاں نہیں خریدیں، جن کمپنیوں نے ایسی دوائیاں دی ہیں ان کو ہمیشہ کے لیے بلیک لسٹ کردیں۔
واضح رہے کہ اس سرکاری اسپتال میں 50 ہزار مریض علاج کے لیے داخل ہوتے ہیں، جعلی ادویات مریضوں کو معائنہ کے بعد علاج کے لئے فراہم کی جاتی ہیں، ا سپتال میں غیر معیاری طبی سہولیات کے بعد اب ان کا علاج بھی غیر معیاری ادویات سے ہونے لگا ہے جس پر مریض اور ان کے تیماردار سخت پریشان ہیں۔
دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر معیاری ادویات کی فراہمی انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے اور اگر یہی عمل سرکاری سطح پر ہو تو قابل افسوس ہے۔