کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) تحریک بحالی بی ایم سی کے رہنمائوں کی گرفتاری کیخلاف ایپکا بلوچستان نے آج اورکل صوبہ بھر میں دو روزہ کام چھوڑہڑتال کا اعلان کردیا، پیر کوکوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن سے ریلی نکالی جائیگی جبکہ صوبے کے ضلعی ہیڈکوارٹرزمیں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ اس بات کا اعلان آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے قائم مقام صدر یونس کاکڑ نے بدھ کو تحریک بحالی بی ایم سی کے رہنمائوں پی ایم اے کوئٹہ کے ڈاکٹررحیم بگٹی، بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹرصبیحہ بلوچ و دیگرکے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ایپکا بلوچستان کے قائم مقام صدر یونس کاکڑ نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت برسراقتدارآئی ہے تب سے تمام اداروں کے ملازمین مشکلات سے دوچارہیں، تحریک بحالی بی ایم سی کے پلیٹ فارم سے ڈاکٹر، طلباء و ملازمین کی تنظیموں کیساتھ مل کر گزشتہ 56 دن سے بی ایم سی کالج کی حیثیت بحال کرنے کیلئے جمہوری اندازمیں آواز اٹھائی تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت دیگر وزراء نے ہمیں ہرمرتبہ صرف تسلیاں دیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیاگیا، گزشتہ روزجمہوری اندازمیں صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج ریکارڈکرنے پرصدر ایپکا بلوچستان داد محمد بلوچ سمیت دیگر ملازمین وطلباء کو گرفتارکیا گیا جو قابل مذمت اقدم ہے، احتجاج میں شامل خواتین و طالبات پر پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر تشدد کیا جو ہماری روایات کے خلاف ہے، انہوں نے کہا کہ واقعہ کیخلاف آج اورکل صوبہ بھر میں ایپکا بلوچستان کی جانب سے مکمل قلم چھوڑہڑتال کی جائیگی۔ جبکہ پیرکو میٹرو پولیٹن کارپوریشن سے ریلی نکالی جائیگی۔ جبکہ صوبے کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرزمیں ایپکا بلوچستان کے کارکنان احتجا جی مظاہرہ کریں گے۔ اس موقع پر پی ایم اے کوئٹہ کے صدر ڈاکٹررحیم بگٹی نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج کے طلباء کے اسکالرشپ میں کٹوتی کر کے داخلہ فیسوں میں اضافہ کرنا تشویشناک ہے حکومت اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے بی ایم سی کالج کی پرانی حیثیت بحال کرے۔اس موقع پر بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹرصبیحہ بلوچ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے میڈیکل یونیورسٹی کو بہترانداز میں چلانے کی بجائے معاملات کو مزید گھمبیر بناکر طلباء وطالبات کو مشکلات سے دوچار کر دیا جوان کی نااہلی کاثبوت ہے، یونیورسٹی کی بندش کے باعث زیرتعلیم طلباء وطالبات کے سال 2019کے امتحانات کا شیڈول جاری نہیں کیاجاسکا جس کی وجہ سے ان کا مستقبل داو پر لگ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ احتجاجی مظاہرے میں شریک خواتین پرپولیس اہلکاروں کا مبینہ تشدد قابل مذمت ہے، حکومت اگر ایک یونیورسٹی کونہیں چلاسکتی توہمیں طفل تسلیاں نہ دے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایپکابلوچستان کے داد محمد بلوچ ودیگر ملازمین سمیت تمام گرفتارطلباء وطالبات کو فوری طورپررہا کیا جائے۔