• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ: درجنوں جوان بیٹے قبائلی جھگڑوں میں مارے گئے

سندھ: درجنوں جوان بیٹے قبائلی جھگڑوں میں مارے گئے


بوڑھے باپ کیلئے اس سے بڑا دُکھ اور کیا ہوسکتا ہے، کہ اُس کا جوان بیٹا قتل کردیا جائے۔

سندھ میں ایسے درجنوں باپ ہیں، جن کے جوان بیٹے قبائلی جھگڑوں میں مارے گئے اور اب وہ اُن کی بیواوں اور بچوں کی طرف سے پریشان ہیں، وہ نسلیں مٹانے والی ان لڑائیوں سے تھک چکے۔

ان بوڑھے باپوں کا کہنا ہے کہ سرداروں اور وڈیروں کا کچھ نہیں جاتا ، مارے صرف عام لوگ جاتے ہیں۔

ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت آئے اور انہیں اس خونی جنجال سےنکالے اور ہمیں اپنے ہونے کا احساس دِلائے۔

بوڑھے اور ٹوٹے ہوئے سردار عمر شر کی کہانی وہی ہے کہ اس کے جوان بیٹے دین محمد کو مخالفین نے مارڈالا، بوڑھے کاندھوں نے پہلے بیٹے کی لاش اُٹھائی اور اب کانپتے ہاتھوں سے اُس کی تصویر اُٹھائے پھرتا ہے۔

عمر شر کا بتانا ہے کہ دشمنی ہوتی تو بات بھی تھی مگر اس کے بیٹے کو صلح ہونے کے بعد مارا گیا،قتل کئے گئے دین محمد کے سات بچے بھی تھے، جن کی پرورش کی ذمے داری، اب بوڑھے عمر شر کے کندھوں پر ہے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ سائیں کیسی زندگی ہوتی ہے ، دن رات اس کے فوٹو دیکھتے ہیں اس کا باپ بھی روتا ہے، اس کے بچے بھی روتے ہیں اس کی بیوی روتی ہے ، اس کیلئے تو روٹی حرام ہے جب ایک بچہ قتل ہوتا ہے تو اس کا کوئی ازالہ نہیں ، دن رات اس کے فوٹو دیکھتے ہیں۔

ضلع گھوٹکی میں کچے کے اس علاقے میں شر اور سیلرا قبیلوں کے درمیان تنازع کئی برسوں سے جاری ہے، جس میں درجنوں افراد مارے جاچکے ہیں ۔

ان حقائق کا جائزہ لینے کیلئے جیو نیوز کی ٹیم نے کچے علاقے کا دورہ کیا اور اُن خطرناک مقامات پر گئی جنہیں دن کی روشنی میں بھی پولیس نوگو ایریا قرار دیتی ہے ۔

دریا کے اندر کچے کے علاقے میں پہنچنا آسان نہیں کیوں کہ راستے کی بھول بھلیاں اور مخالف قبیلوں کے درمیان فائرنگ روز کا معمول ہے ۔

ٹیم جیو  نے یہاں پہنچنے سے پہلے اپنے ذرائع استعمال کرکے دونوں قبیلوں کو اپنی آمد کی اطلاع کرائی، جس پر عارضی سیز فائر ہوا اورٹیم کی آمد سے پہلے اسلحہ بھی چھپا دیا گیا، لیکن وہاں بنے مورچے اور خندقیں اپنی کہانی آپ سنا رہی تھیں۔

چاروں جانب ہرے بھرے کھیتوں کے درمیان کچے میں موجود یہ گاوں بوڑھے سردار عمر شر کا ہے، یہ گاوں کئی ماہ سے مخالفین کے محاصرے میں ہے۔

شر اور سیلرا قبائل کے درمیان طویل لڑائی اور درجنوں افراد کے قتل کے بعد صلح ہوئی لیکن حال ہی میں یہ لڑائی دوبارہ شروع ہوگئی ہے ۔

عمر شر کے بیٹے دین محمد کو مخالفین نے عدالت میں پیشی کے وقت قتل کیا، جواب میں سیلرا برادری کے تین نوجوان کھیتوں میں کام کرتےہوئے مارے گئے ، یہاں 5سال میں تقریباً 30 افراد قتل ہوچکے ہیں ۔

اس کے بعد ایک رہنما کی مدد سےجیو ٹیم سیلرا برادری کے حاجی محبوب سیلرا گوٹھ پہنچی تو پتا چلا کہ چند ماہ پہلے ایک ہی واقعہ میں اس گاوں کے 3 کم عمر نوجوان قتل ہوئے ۔

جوان بیٹے کے قتل کا دکھ جھیلنے والے عمرخان شر بھی ان جھگڑوں سے تنگ آئے ہوئے ہیں ۔

 ہمارا دکھ بڑا ہے، سائیں ہمارا بیٹا قتل ہوا تھا، ہمارا چیف مقدم تھا، زمیندار تھا، اب یہ جھگڑے ختم ہوں، امن ہو، میں بولتا ہوں جھگڑے ختم کرو، صلح کرو، میں جھگڑتا نہیں میں صلح کرتا ہوں۔

کیمرے کا سامنا کئِے بغیر لوگوں نے ہمارے سامنے سرداروں اور حکومت کے خلاف خوب بھڑاس نکالی ۔

ان کا کہنا تھا کہ مارے تو عام لوگ جاتے ہیں ، ہمارے بچے یتیم اور عورتیں بیوا ہوتی ہیں، زمین داری اور کاروبار ہمارا تباہ ہوتا ہے ، بڑوں کا کیا جاتا ہے؟ اس لئے جھگڑوں کا یہ کاروبار چلتا رہتا ہے ۔

تازہ ترین