• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے یکم جولائی 2020ءسے سول سرونٹ سسٹم میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس میں اہم تبدیلیوں کی منظوری دی ہے جس کی رو سے مستعد اور قابل افسران کو ملازمت پر برقرار رکھا جائے گا اور نااہل افسران فارغ کر دیے جائیں گے۔ نئے قانون کے تحت اس جائزے کے لیے سینئر سیکریٹریوں اور وفاقی پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین پر مشتمل کارکردگی بورڈ بنایا جائے گا جس کی سفارش پر متعلقہ سول سرونٹ کی ملازمت برقرار رہ سکے گی یا عدم اطمینان کی صورت میں اسے ریٹائر کیا جا سکے گا۔ نئے قانون میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کسی اہلکار کے خلاف اگر انکوائری رپورٹ میں خرابی پائی گئی تو انکوائری افسر کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سول سرونٹس میں نہایت قابل، مستعد، ذمہ دار، ایماندار افسروں کی کمی نہیں لیکن غیر ذمہ دار افراد بھی ان ہی کی صفوں میں پائے جاتے ہیں جن کی گزشتہ چند دہائیوں میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے حوصلہ افزائی ہوئی۔ اس صورتحال میں قومی مفاد پر ذاتی فائدوں کو ترجیح دینے والے افراد اپنے لیے اس شعبے کا انتخاب کرنے لگے جس کی بنا پر اس میں بنیادی اصلاحات ناگزیر ہو گئی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بجا طور پر سول بیورو کریسی کی نبض پر ہاتھ رکھا ہے اور اس کام کا بیڑہ اٹھایا ہے جو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔ موجودہ نظام میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوئی ہیں جن میں سرِفہرست بدعنوانی ہے اور قومی معیشت کے بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی خرابی ہے۔ جس سے اس شعبے میں سیاسی مداخلت بھی بڑھی ہے سول بیورو کریسی ریاستی مشینری کا مقتدر ترین اور انتہائی حساس شعبہ ہے جس کا ہر طرح کے نقائص سے پاک ہونا اہم قومی ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین