• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کم عمری میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ

لندن ( جنگ نیوز) دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا صحت کے کیلئے تباہ کن تسلیم کیا جاتا ہے اور کم عمری میں یہ عادت ڈپریشن کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔یہ انکشاف برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں ہوا ۔ لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 12 سال کی عمر میں اضافی 60 منٹ کی ہلکی جسمانی سرگرمیاں جیسے چہل قدمی یا گھر کے کام سے 18 سال کی عمر میں ڈپریشن کی علامات میں مبتلا ہونے کا خطرہ 10 فیصد تک کم ہوتا ہے۔آسان الفاظ میں جو بچے اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان میں 18 سال کی عمر میں ڈپریشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ طبی جریدے دی لینسٹ سائیکیٹری میں شائع ہونے والی تحقیق کیلئے 12 سال کی عمر کے 4257 بچوں کو شامل کیا گیا اور 12، 14 اور 16 سال کی عمر میں ان کی جسمانی سرگرمیوں کا جائزہ ایکسلرو میٹرز سے لے کر دیکھا گیا ۔ محققین نے دریافت کیا کہ 12، 14 اور 16 سال کی عمر سے روزانہ 60 منٹ بیٹھ کر گزارنا ڈپریشن کا خطرہ بالترتیب 11.1 فیصد، 8 فیصد اور 10.5 فیصد تک بڑھا سکتا ہے ۔ جو بچے ان برسوں کے دوران زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان میں 18 سال کی عمر میں ڈپریشن کا خطرہ 28.2 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں 12 سے 16 سال کے درمیان روزانہ ہر اضافی 60 منٹ کی جسمانی سرگرمیاں ڈپریشن کا خطرہ 7.8 فی صد سے 11.1 فیصد تک کم کر دیتی ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ لڑکپن میں اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے نوجوانوں میں 18 سال کی عمر میں ڈپریشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے ، ہم نے دریافت کیا کہ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمیاں ذہنی صحت کیلئے فائدہ مند ہیں اور جتنا کم وقت بیٹھ کر گزاریں گے اتنا ہی فائدہ ہو گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر عمر کے افراد کی جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کیونکہ یہ عادت جسم اور ذہن دونوں کو بہتر بناتی ہے ۔ ڈپریشن کی علامات جیسے چڑچڑا پن، خوشی سے محرومی، توجہ مرکوز کرنے میں ناکامی شامل ہیں۔ماہرین نے کہا کہ نوجوانوں میں سست طرز زندگی کا رجحان حالیہ برسوں کے دوران انتہائی تیزی سے بڑھا ہے مگر حیران کن طور پر اس حوالے سے ایسی معیاری تحقیق موجود نہیں جو اس عادت کے ذہنی صحت پر اثرات کے بارے میں بتا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن کے شکار نوجوانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کا تعلق سست طرز زندگی سے تعلق ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین